کیتھولک مشائخ کی نمائندہ مجلس کا آغاز
6 اکتوبر 2014پوپ فرانسِس نے انیس ماہ قبل پاپائے رُوم کا منصب سنبھالا ہے اور اُن کے دور میں پہلی سائنڈ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ شریک مسیحی بشپس کو مختلف ملکوں میں رکنیت سازی میں عدم دلچسپی کے علاوہ پادریوں کے ہاتھوں بچوں سے جنسی زیادتیوں کے سامنے آنے والے اسکینڈلوں کا بھی سامنا ہے۔ کیتھولک مذہبی مشائخ کی عالمی اسمبلی کا افتتاح کل اتوار کے روز پوپ فرانسِس نے کیا۔ اِس مجلس کے شرکاء کو عصر حاضر کے کئی کڑوے اور متنازعہ مگر اہم امُور کا سامنا ہے۔ کیتھولک مسیحی عقیدے کے نمائندہ بشپس میں قدامت پسند اورپروگریسو نظریات کے حامل بھی شامل ہیں اور اُن میں خاص طور پر نزاعی خاندانی معاملات پر رسہ کشی محسوس کی جاتی ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ سینیئر کییتھولک مذہی بشپس کی اسمبلی حقیقت میں پوپ فرانسس کے نظریات کا امتحان بھی ہے۔ پوپ کے پیش کردہ نظریات میں سب سے اہم چرچ کا غریبوں اور ناداروں کے ساتھ قریبی روابط کو پیدا کرنا ہے تا کہ اُن کے مسائل کی شدت میں کمی کی جا سکے۔ پوپ نے اب تک جن خیالات کا اظہار کیا ہے، ان پر ہم جنس پرستی، اسقاطِ حمل اور مانع حمل ادویات کے استعمال کا شدید انداز میں یا بار بار تذکرہ نہیں ملتا۔
ویٹیکن سٹی کے سینٹ پیٹرز بیسیلیکا میں دنیا بھر سے آئے ہوئے دو سو کے قریب سینیئر بشپس کے اجتماع سے پوپ نے خطاب کیا۔ اِس افتتاحی تقریر میں پوپ نے واضح کیا کہ سابقہ کیتھولک مشائخ کی مجلس میں ہونے والی رسہ کشی سے وہ قطعاً خوش نہیں ہیں اور نہ اُس کے ذکر سے انہیں مسرت حاصل ہو رہی ہے۔ پوپ نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ مذہبی اکابرین کی یہ اسمبلی کسی طور پر بھی خوبصورت خیالات کو پیش کرنے کا فورم نہیں اور نہ ہی یہ وہ مقام جہاں ہر کوئی خود کو ذہین ثابت کرنے کی ذاتی کوشش کرتا پھرے۔ پوپ فرانسس نے سائنڈ کو انگوروں کے باغ سے تشبیہ دی جہاں ہر انگور کے پودے کو آزادانہ طور پر مگر محنتِ شاقہ سے پروان چڑھایا جاتا ہے۔
کیتیھولک مسیحی بشپس کی اسمبلی میں شریک لبرل پادریوں کا کہنا ہے کہ سائنڈ کے تمام عمومی فیصلوں پر قدامت پسند اپنی آراء ٹھونسنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لبرلز کا کہنا ہے کہ کیتھولک چرچ کے کٹر عقیدے کے حامل بشپس اپنی تعلیمات میں کسی طور پر مطلقہ افراد کے ساتھ چرچ کے رابطے کی اجازت نہیں دیتے۔ بعض بشپس کا مؤقف ہے کہ اگر کسی کی پہلی شادی نامناسب حالات کے تحت ناکامی پر ختم ہوتی ہے تو چرچ کا اُس کی دوسری شادی کے حوالے سے نرم رویہ اپنانا مناسب ہو گا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کیتھولک مسحیت میں کوئی بڑے فیصلے موجودہ اسمبلی میں سامنے نہیں آ سکتے اور امکاناً اگلے برس کی بڑی سائنڈ کے لیے راہ ہموار کرنا آسان ہو گا۔ اگلے برس ہی کیتھولک عقائد میں ممکنہ تبدیلیوں کا عمل شروع ہو سکتا ہے۔ ان میں فیملی اورجنسی اخلاقیات سے متعلق عقائد کو اہمیت حاصل ہے۔