کیمیا کا نوبل انعام ڈی این اے مرمت کرنے والوں کے نام
7 اکتوبر 2015اس سلسلے میں رائل سویڈش اکیڈمی نے اعلان بدھ سات اکتوبر کے روز کیا۔ سائنس کے شعبے میں اس سے قبل اس سال کے لیے طب اور طبیعات کے نوبل انعامات کا اعلان کیا جا چکا ہے اور اس شعبے میں علم کیمیا وہ تیسرا اور آخری مضمون تھا، جس کے لیے آج نوبل انعام کے فیصلے کا اعلان کر دیا گیا۔
رائل اکیڈمی کی جانب سے اس انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان تینوں محققین نے اس اہم معاملے کا مطالعہ کیا کہ خلیات کس طرح ڈی این اے کی مرمت اور اس میں موجود جینیاتی معلومات کا تحفظ یقینی بناتے ہیں۔
اکیڈمی کے مطابق، ’’ان افراد کی تحقیق نے وہ بنیادی علم فراہم کیا کہ کس طرح ایک زندہ خلیہ کام کرتا ہے اور اب یہ تحقیق سرطان کے مرض کے علاج میں مزید بہتری اور ترقی کا باعث بنے گی۔‘‘
گزشتہ برس کا نوبل انعام برائے کیمیا بھی مشترکہ طور پر امریکی سائنس دانوں ایرک بیٹزم، ولیم ای مورنر اور جرمن کیمیا دان اسٹیفن ڈبلیو ہیل کو دیا گیا تھا۔ انہوں نے بھی زندہ خلیات کی لمحے لمحے کی حرکات و سکنات کا تفصیلی مطالعہ کیا تھا۔
رواں ہفتے پیر کے روز طب کا امسالہ نوبل انعام ولیم کیمپبیل، ساتوشی امورا اور یویو تو کو مشترکہ طور پر دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ان محققین نے طفیلیوں سے پیدا ہونے والی بیماریوں پر تحقیق کی تھی، جسے کے بارے سویڈش کمیٹی کا کہنا تھا کہ اس سے دنیا بھر کے کروڑوں انسانوں کی صحت کی بہتری میں مدد ملے گی۔
گزشتہ روز آرتھر مکڈونلڈ اور تاکاکی کاجیتا کے لیے طبیعات کے نوبل انعام کا اعلان کیا گیا تھا۔ ان دونوں طبیعات دانوں نے کائنات کے مبہم ترین ذرے کہلانے والے نیوٹرینوز کی ماہیت کے ساتھ ساتھ اس میں کمیت کی موجودگی کا سراغ لگایا تھا۔ سویڈش اکیڈمی کے مطابق اس دریافت سے کائنات کو سمجھنے میں مزید مدد ملے گی۔
رواں ہفتے ہی ادب اور امن کے نوبل انعامات کا اعلان کیا جانا بھی متوقع ہے جب کہ معاشیات کے شعبے کے انعام کا اعلان آئندہ پیر کے روز کیا جا سکتا ہے۔