کینیڈا میں دہشت گردی کے منصوبے کا ایک ملزم ایران گیا تھا، امریکی حکام
26 اپریل 2013چند روز قبل کینیڈا کی پولیس نے دو افراد پر فرد جرم عائد کی تھی، جس کے مطابق تیونس سے تعلق رکھنے والے شہاب الصغیر اور رعد جسیر نے ایک مسافر ٹرین کو دہشت گردانہ کارروائی کا نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی اور انہیں ایران میں موجود القاعدہ کے عناصر کی معاونت حاصل تھی۔ ان دونوں افراد کی گرفتاری کے لیے امریکی خفیہ اداروں نے بھی کینیڈا کی پولیس کی مدد کی تھی۔ امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ شہاب الصغیر نے گزشتہ دو برس کے دوران ایران کا سفر کیا تھا۔ تاہم امریکی اداروں کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ الصغیر نے ایران کا یہ سفر کب کیا تھا اور کیا آیا یہ ایک ہی سفر تھا یا متعدد یا وہ وہاں کس کس سے ملا تھا۔
بدھ کے روز شہاب الصغیر کو ٹورونٹو کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ ان دونوں افراد کی گرفتاری کے بعد کینیڈا کی پولیس کا کہنا تھا کہ ان دونوں افراد نے ’ایران میں القاعدہ کے عناصر سے ہدایات اور رہنمائی‘ حاصل کی۔
امریکی قومی سلامتی سے وابستہ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے خبر رساں ادرائے روئٹرز کا کہنا ہے کہ کہ ایرانی ریاست زاہدان، جو افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے قریب واقع ہے، میں القاعدہ کی درمیانی درجے کی قیادت نے اس سلسلے میں معاونت کی۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ زاہدان کے علاقے میں القاعدہ کی ایک شاخ موجود ہے، جو جنوبی ایشیا میں اپنی سرگرمیوں کے لیے مالی اور عسکری مدد کرتی ہے۔ تاہم کینیڈا کی پولیس کا کہنا ہے کہ زیرحراست افراد اور ایرانی حکومت کے درمیان رابطے کے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں۔ واضح رہے کہ دونوں ملزمان نے اپنے اوپر لگائے گئے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔
دریں اثناء خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا ہے کہ کینیڈا میں ٹرین پر دہشت گردی کے ناکام منصوبے کے الزام میں گرفتار رعد جسیر فلسطین سے تعلق رکھنے والے والدین کے ہاں پیدا ہوا اور وہ مشرق وسطیٰ کے بعد جرمنی میں آباد ہونے کی کوششیں کرتے رہے۔ جب کہ وہ سن 1993ء میں کینیڈا پہنچے۔ 35 سالہ جسیر کو گزشتہ ہفتے حراست میں لیا گیا تھا۔
(at/aa (Reuters,AP