1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیڈا میں مسجد میں حملہ، چھ نمازی قتل: ملزم کو 40 سال قید

9 فروری 2019

کینیڈا کے صوبے کیوبیک کی ایک مسجد میں فائرنگ کر کے چھ نمازیوں کو قتل اور درجنوں دیگر کو زخمی کر دینے والے ملزم کو چالیس سال سزائے قید سنا دی گئی ہے۔ یہ حملہ مانٹریال کے اسلامی ثقافتی مرکز میں دو سال قبل کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3D31Z
نفرت کی وجہ سے کیے گئے اس حملے میں مجرم نے چھ نمازیوں کو قتل کر دیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/A. Vaughan

کیوبیک کے دارالحکومت مانٹریال سے ہفتہ نو فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ملزم کی عمر اس وقت 29 برس ہے اور اس کا نام آلیکسانڈ بِسونَیٹ ہے۔ اس نے یہ حملہ مانٹریال شہر کی ایک بڑی مسجد میں داخل ہو کر وہاں موجود نمازیوں پر 29 جنوری 2017ء کو کیا تھا۔

ملزم کو مانٹریال کی ایک اعلیٰ عدالت نے گزشتہ برس مجرم قرار دے دیا تھا اور اب عدالت نے اس کے خلاف فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے اسے کم از کم بھی 40 برس قید کی سزا سنا دی ہے۔ کینیڈین پریس ایجنسی نے جمعے کے روز بتایا کہ عدالت نے اس ملزم کو قتل عمد کے چھ جرائم اور دانستہ قاتلانہ حملے کے درجنوں دیگر جرائم میں عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

ملزم آلیکسانڈ بِسونَیٹ کی طرف سے مانٹریال شہر میں قائم اسلامی ثقافتی مرکز سے ملحقہ اس مسجد پر حملہ کینیڈا کی تاریخ میں مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں پر کیے گئے بڑے حملوں میں شمار ہوتا ہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق مجرم اپنی ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست بھی کم از کم چالیس سال بعد دے سکے گا۔

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ جب مانٹریال میں قائم کیوبیک کی ایک اعلیٰ عدالت نے اس مقدمے میں مجرم کو سزا سنائی، تو کچھا کھچ بھرے ہوئے کمرہ عدالت میں کئی افراد کی  آنکھیں پرنم تھیں۔

عدالت کے جج فرانسوا ایوُت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ’’مجرم آلیکسانڈ بِسونَیٹ ایسے قاتلانہ اقدامات کا مرتکب ہوا تھا، جو مانٹریال شہر، کیوبیک صوبے اور ایک ملک کے طور پر کینیڈا کی تاریخ میں ہمیشہ کے لیے خون سے لکھے رہیں گے۔‘‘

Kanada Spurensuche nach Anschlag auf Moschee in Quebec
مانٹریال کے اسلامی ثقافتی مرکز سے ملحقہ مسجد میں یہ ہلاکت خیز حملہ جنوری دو ہزار سترہ میں کیا گیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/A. Chiche

عدالت نے تاہم اس مقدمے میں استغاثہ کی یہ درخواست مسترد کر دی کہ ملزم کو یکے بعد دیگرے مسلسل چھ مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی جانا چاہیے تھی۔ اگر عدالت یہ درخواست منظور کر لیتی، تو مجرم ثابت ہو جانے والے بِسونَیٹ کو اتنی طویل سزائے قید سنا دی جاتی کہ وہ ضمانت پر اپنی جلد از جلد رہائی کی درخواست بھی 150 سال بعد دے سکتا تھا۔

اس کا مطلب یہ ہوتا کہ وہ اپنی زندگی میں دوبارہ کبھی جیل سے باہر نکل ہی نہیں سکتا تھا۔ ابھی لیکن اسے جو 40 سال کی سزائے قید سنائی گئی ہے، اس کے بعد اگر مستقبل میں اسے کبھی ضمانت پر رہا کیا بھی گیا، تو تب اس کی عمر اس وقت 29 کے مقابلے میں 69 برس ہو گی۔

اس مقدمے میں شروع میں ملزم نے اپنے خلاف تمام الزامات سے انکار کر دیا تھا لیکن پھر گزشتہ برس مارچ میں اس نے یہ اعتراف کر لیا تھا کہ وہ اپنے خلاف قتل اور اقدام قتل کے تمام 12 الزامات میں قصور وار ہے اور اس نے یہ حملہ نفرت کی وجہ سے کیا تھا۔

م م / ع ح / ڈی پی اے

کیوبیک سٹی میں مسجد پر حملہ، متاثرین کے ساتھ اظہار یک جہتی