’گولان کبھی واپس نہیں دیں گے‘، اسرائیلی اعلان پر عرب سیخ پا
21 اپریل 2016بائیس رُکنی عرب لیگ کا ہیڈ کوارٹر مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہے اور وہیں جمعرات کے روز اس تنظیم کا ایک اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس کا مقصد اسرائیلی وزیر اعظم کے اعلان کی مذمت میں ایک قرارداد منظور کرنا تھا۔ جیسا کہ توقع تھی، اس اجلاس میں ایک ایسی قرارداد منظور کر لی گئی ہے، جس میں اسرائیلی وزیر اعظم کے گزشتہ اتوار کے اس اعلان کی مذمت کی گئی ہے کہ گولان کی مقبوضہ پہاڑیاں اب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اسرائیل ہی کی ملکیت رہیں گی۔
اسرائیل نے 1967ء میں شام، مصر اور اُردن کے ساتھ لڑی جانے والی مشرقِ وُسطیٰ جنگ میں گولان کے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا اور 1981ء میں اسے باقاعدہ طور پر اپنے ریاستی علاقے میں شامل کر لیا تھا گو اس الحاق کو بین الاقوامی برادری نے آج تک تسلیم نہیں کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق بینجمن نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کا ایک اجلاس گولان ہی میں منعقد کیا تھا، جہاں اُنہوں نے مذکورہ اعلان کیا۔ دراصل اسرائیل کو خدشہ ہے کہ جنگ زدہ شام کے مستقبل اور وہاں قیام امن کے لیے آج کل جو کوششیں ہو رہی ہیں، اُن کے دوران اسرائیل پر گولان کا علاقہ واپس شام کو دینے کے لیے بھی دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔
قاہرہ میں عرب لیگ کے اجلاس کے آغاز پر نبیل العربی نے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے طرزِ عمل سے ایسا لگتا ہے، گویا وہ خود کو ’قانون اور احتساب سے بالاتر سمجھتا ہو‘۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فلسطینی مسئلے کے لیے بھی اُسی طرز پر ایک خصوصی فوجداری عدالت کا قیام عمل میں لایا جائے، جیسے کہ ’سابق یوگوسلاویہ، روانڈا، کمبوڈیا اور سیرا لیون‘ کے سابقہ حکام کے خلاف مقدمے چلانے کے لیے بین الاقوامی ٹریبیونل قائم کیے جا چکے ہیں۔
قاہرہ میں متعینہ سعودی سفیر اور عرب لیگ میں شامل ایک مندوب احمد قتان نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل شام کے تنازعے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے:’’صیہونی ملک شام میں برسوں سے جاری بحران سے فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہے۔‘‘
آج کل عرب لیگ میں شام کی رکنیت معطل ہے۔ باقی ماندہ اکیس ملکوں کے مندوبین نے جمعرات کو اتفاقِ رائے سے وہ قرارداد منظور کر لی، جس میں اسرائیل کی مذمت کی گئی ہے اور ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کی پاسداری کے لیے مجبور کرے۔ اسی دوران اسرائیلی وزیر اعظم روس کے دورے پر ہیں۔