گوگل، ’ہمیں بھُلا دو‘
26 نومبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گُوگل کو موصول ہونے والی ان 348,085 درخواستوں میں صارفین کی طرف سے درخواست کی گئی ہے کہ ان کے حوالے سے آن لائن موجود معلومات کو مِٹا دیا جائے تاکہ وہ سرچ نتائج میں ظاہر نہ ہو۔
تاہم امریکی کمپنی گوگل کی طرف سے اب تک ان میں سے نصف سے بھی کم درخواستوں پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ اس کی ایک وجہ گوگل کی طرف سے پرائیویسی اور لوگوں کے ’جاننے کے حق‘ کے درمیان توازن قائم رکھنے کا فیصلہ بھی ہے۔
یورپی عدالت انصاف کی طرف سے مئی 2014ء کو دیے گئے ایک فیصلے میں صارفین کے ’بھلائے جانے کے حق‘ کو تسلیم کیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد گوگل کے صارفین کو یہ حق حاصل ہو گیا تھا کہ وہ اس سرچ انجن سے مطالبہ کر سکتے ہیں کہ ایسی معلومات جو درست نہیں ہے یا اب وہ متعلقہ نہیں ہے تو اسے سرچ نتائج سے ہٹا دیا جائے۔ اس مقصد کے لیے گوگل نے ایک آن لائن فارم بنایا ہے جسے یورپی صارفین بھر سکتے ہیں اور گوگل سے مطالبہ کر سکتے ہیں کہ وہ معلومات سرچ نتائج سے ہٹا دی جائے۔ اسی طرح کا طریقہ کار مائیکروسافٹ کے سرچ انجن ’بِنگ‘ اور یاہو کے سرچ نتائج سے بھی اپنی معلومات ہٹائے جانے کے لیے بنایا گیا ہے۔
تاہم یہ فیصلہ کرنا انٹرنیٹ کمپنیوں پر ہے کہ کونسی درخواستوں پر عملدرآمد کیا جائے۔ مائیکروسافٹ کے مطابق اسے اس حوالے سے رواں برس کے نصف تک 3546 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے نصف پر عمل درآمد کر دیا گیا۔
بدھ 25 نومبر کو گوگل کی طرف سے جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق جس ملک کے صارفین کی طرف سے سب سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئی ہیں وہ فرانس ہے اور ان کی تعداد 73,399 ہے۔ ان درخواستوں میں جن انٹرنیٹ پیجز سے معلومات ہٹانے کا کہا گیا ہے ان کی تعداد 1.23 ملین بنتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ان درخواستوں میں سے 42 فیصد پر عملدرآمد کا فیصلہ ہوا ہے۔
فرانس کے بعد سب سے زیادہ درخواستیں جرمن صارفین کی طرف سے موصول ہوئی ہیں جن کی تعداد 60,198 ہے اور ان درخواستوں میں 220,589 ویب پیجز سے معلومات ہٹانے کی درخواست کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان دونوں ممالک سے موصول ہونے والی درخواستوں پر کارروائی کرتے ہوئے تقریباﹰ 48 فیصد غیر مطلوب لنکس ہٹا دیے گئے ہیں۔
برطانیہ سے موصول ہونے والی درخواستوں کی تعداد 43,101 رہی جبکہ اسپین سے 33,106 اور اٹلی سے 26,188 رہی۔ گوگل کے مطابق فیس بُک ایک ایسا آن لائن پلیٹ فارم ہے جس سے متعلق معلومات ختم کرنے کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئیں اور فیس بُک سے 10,220 پیجز ہٹائے گئے۔