گینگ ریپ، ’میں چاہتی ہوں ملزمان کو پھانسی ہوں‘
9 فروری 2015خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے جے پور سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے پیر کے دن بتایا ہے کہ اتوار کو ایک بیس سالہ جاپانی طالبہ کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ملزم فرار ہو گیا۔ جے پور پولیس کے انسپیکٹر جنرل ڈی۔ سی جین کے مطابق ملزم اس جاپانی لڑکی کو جے پور میں ہی ملا اور اسے گائیڈ کے طور پر تفریحی مقامات دیکھانے کا جھانسہ دیتے ہوئے اس کی عزت لوٹ لی۔ حالیہ مہینوں میں بھارت میں جاپانی لڑکی کی آبروریزی کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
ڈی۔ سی جین کے مطابق ملزم جاپانی لڑکی کو اپنی موٹر سائیکل پر بیٹھا کر شہر سے باہر ایک دیہات لے گیا، جہاں سڑک کے کنارے ہی اس نے اس لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کر ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ لڑکی کا شور شرابہ سنے کے بعد بعد ازاں گاؤں والوں نے پولیس کو اطلاع دی تاہم ملزم فرار ہو چکا تھا۔ پولیس کے مطابق لڑکی کے طبی معائنے سے واضح ہو گیا ہے کہ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
پولیس کے بقول وہ بیس برس کے عمر کے ایک شخص کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے، جو بظاہر جے پور سے ہی تعلق رکھتا ہے۔ تاہم ابھی تک مشتبہ شخص کی شناخت نہیں کی ہے۔
بھارت میں 2013ء میں خواتین کے تحفظ کے حوالے سے قوانین کو مزید سخت بنانے کے باوجود آبروریزی کا یہ تازہ واقعہ رونما ہوا ہے۔ دسمبر میں ہی بھارتی ریاست بہار میں بائیس سالہ ایک جاپانی ریسرچ اسکالر کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ اغوا کاروں نے تین ہفتے تک اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جبکہ چھبیس دسمبر کو یہ خاتون وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئی تھی۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ اس کیس میں بھی ایک گائیڈ شریک پایا گیا تھا۔
پیر کے دن ہی حکام نے بتایا ہے کہ ہریانہ میں ایک نیپالی خاتون کی اجتماعی زیادتی کے الزام میں آٹھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ان افراد پر شبہ ہے کہ انہوں نے اس نیپالی خاتون کی عزت لوٹنے کے بعد اسے بہیمانہ طریقے سے ہلاک کیا ہے۔ اٹھائیس سالہ یہ خاتون ہریانہ میں اپنی بہن کے ساتھ رہتی تھی کہ وہ یکم فروری کو لاپتہ ہو گئی۔ تین دن بعد اس کی لاش برآمد ہوئی تو پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی بھی ہوئی تھی۔
ہریانہ پولیس کے اعلیٰ اہلکار شاشنک آنند نے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ، ’’یہ ایک سنگین جرم ہے۔ تحقیقات کے لیے ایک ٹیم بنا دی گئی ہے۔ ویک اینڈ پر اس خاتون کی بہن نے پولیس کی سست روی پر ایک احتجاجی جلوس بھی نکالا، جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی بہن کے قاتلوں کو پھانسی پر لٹکا دیکھنا چاہتی ہیں، ’’میری بہن کے ساتھ کیا کچھ ہوا، جب میں یہ سوچتی ہوں تو میرے رونگٹھے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ مجھے اپنی بہن کے لیے انصاف چاہیے۔‘‘