1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہالینڈ میں اسلام پر پابندی کی حمایت کروں گا: گیئرٹ ولڈرز

صائمہ حیدر
12 فروری 2017

ہالینڈ میں دائیں بازو کی فریڈم پارٹی کے اسلام مخالف رہنما گیئرٹ ولڈرز نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں اسلام پر عائد کی جانے والی کسی بھی ممکنہ پابندی کی حمایت کریں گے۔

https://p.dw.com/p/2XQW0
ENF Koblenz Treffen europäischer Rechtspopulisten
اس ڈچ سیاستدان کو ماضی میں اپنے خلاف بہت سے مقدمات کا سامنا بھی رہا ہےتصویر: dpa

گیئرٹ ولڈرز نے، جو ایک شعلہ بیان سیاستدان ہونے کے علاوہ اپنے سخت گیر لیکن بہت متنازعہ بیانات کی وجہ سے بھی جانے جاتے ہیں، ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں ماضی کے نازی جرمن دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اسلام غالباﹰ نیشنلسٹ سوشلزم سے بھی زیادہ خطرناک ہے‘۔

ہالینڈ میں اسلام مخالف فریڈم پارٹی کے اس رہنما نے ملک میں پندرہ مارچ کو ہونے والے عام انتخابات کے پیش منظر میں دیے گئے اپنے اس تفصیلی نشریاتی انٹرویو میں یہاں تک بھی کہا کہ وہ مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پر پابندی لگانے کی بھی حمایت کریں گے۔

ولڈرز نے، جو اکثر دانستہ طور پر بڑی متنازعہ باتیں کرتے ہیں اور جن کی پارٹی کی سیاسی مقبولیت پر ڈچ مبصرین کے ساتھ ساتھ یورپی ماہرین کو بھی تشویش ہے، کہا کہ ان کی رائے میں مسلمانوں کی مقدس کتاب اور ہٹلرکی کتاب ’میری جدوجہد‘ میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ گیئرٹ ولڈرز نے  یہ مطالبہ بھی کیا کہ یورپی یونین کے رکن ملک ہالینڈ میں تمام مساجد بند کر دی جانا چاہییں۔

ہالینڈ میں کرائے گئے رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق امکان ہے کہ ولڈرز کی فریڈم پارٹی اگلے انتخابات میں ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئے گی۔ ان جائزوں کی رُو سے فریڈم پارٹی انتخابات میں 20 فیصد تک ووٹ اور 27 سے لے کر 31 تک پارلیمانی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔

ہالینڈ میں اس وقت سب سے بڑی پارلیمانی طاقت کسی حد تک قدامت پسند لبرل پارٹی ہے، جو اندازوں کے مطابق 15 مارچ کو ہونے والے عام الیکشن میں 22 سے لے کر 26 تک نشستیں حاصل کر کے ممکنہ طور پر فریڈم پارٹی کی قریب ترین حریف سیاسی طاقت بن جائے گی۔

گیئرٹ ولڈرز کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اس ڈچ سیاستدان کو ماضی میں اپنے خلاف بہت سے مقدمات کا سامنا بھی رہا ہے، جن میں سے کئی میں ان پر یہ الزامات بھی تھے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے، غیر یورپی باشندوں سے متعلق متعصبانہ بیانات دینے اور اسلام کا نازی ازم سے موازنہ کرنے کے مرتکب بھی ہوئے تھے۔