ہسپانوی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب
1 جون 2018خبر رساں ادارے روئٹرز نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کے دن ہسپانوی پارلیمان نے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیر اعظم ماریانو رخوائے کو ان کے عہدے سے الگ کر دیا ہے۔
رخوائے کی سیاسی جماعت کو طویل عرصے سے کرپشن کے ایک اسکینڈل کا سامنا تھا۔ جدید سپین کی تاریخ میں رخوائے پہلے وزیر اعظم ہیں، جنہیں تحریک عدم اعتماد میں ناکامی کے باعث اقتدار چھوڑنا پڑا ہے۔
دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے اعتدال پسند سیاستدان رخوائے کی جگہ سوشلسٹ پارٹی کے سیاستدان پیدرو سانچیز کو نیا وزیر اعظم چن لیا گیا ہے۔ سانچیز نے ہی رخوائے کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک چلائی تھی۔
جمعے کو ہوئی ووٹنگ میں 180 ممبران پارلیمان نے سانچیز کی پیش کردہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 169 رخوائے کے ساتھ تھے۔ صرف ایک ممبر پارلیمان نے اس ووںگ میں حصہ نہیں لیا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق سانچز آئندہ ہفتے پیر کے دن بطور وزیر اعظم حلف اٹھا لیں گے جبکہ اسی ہفتے کے دوران وہ اپنی کابینہ بھی تشکیل دے دیں گے۔ انہوں نے ووٹنگ سے قبل کہا کہ وہ اسپین کی جمہوری تاریخ میں ایک باب کا اضافہ کرنے والے ہیں۔ راخوئے سن دو ہزار گیارہ سے وزارت عظمی کے منصب پر فائز تھے۔
رخوائے کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک رواں ماہ اس وقت زور پکڑگئی تھی، جن ان کی پیپلز پارٹی کے ممبران کو Operacion Guertel کرپشن کیس کی تحقیقات میں ملوث قراردیے جانے پر سزائیں سنائی گئی تھیں۔ پیپلز پارٹی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس کے متعدد ممبران نے ہسپانوی تاجروں سے رشوت لیتے ہوئے انہیں پبلک کانٹریکٹس دیے تھے۔
رخوائے نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے سانچیز کا مبارکباد دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہتر محسوس کر رہے ہیں کیونکہ جیسا سپین انہیں ملا تھا ، وہ اب بہت بہترحالت میں ہے۔ انہوں نے ہسپانوی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے بہتر مستقبل کے لیے دعا گو ہیں۔
رخوائے نے سن دو ہزارگیارہ میں جب اقتدار سنھالا تھا تو اس وقت سپین اقتصادی مسائل کا شکار تھا۔ ملک کو کساد بازاری سے نکالنے کی خاطر ان کی حکومت نے سخت بچتی اقدامات متعارف کرائے تھے۔ ناقدین کے مطابق انہی سخت پالیسیوں کے باعث ہسپانوی عوام میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا تھا۔