1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہمارا ہمسایہ ملک ’دہشت گردی کا گڑھ‘ ہے، مودی

16 اکتوبر 2016

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے برِکس کی سربراہی میٹنگ میں کہا ہے کہ اس اتحاد میں شامل رہنماؤں کو جنوبی ایشیا کے علاقے میں ’دہشت گردی کے گڑھ‘ کے خلاف متحد ہو جانا چاہیے۔ ان کا واضح اشارہ پاکستان کی طرف تھا۔

https://p.dw.com/p/2RHJJ
Indien Goa Benaulim BRICS Gipfel
تصویر: Reuters/D. Siddiqui

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کے ہمسائے میں ایک ایسا ملک ہے جس کے دنیا بھر میں پھیلے ’’ٹیرر ماڈیولز‘‘ یعنی دہشت گردی کرنے والوں سے رابطے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تیزی سے ترقی کرتی اقوام برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ کے کلب کو اس ملک کی شدید مذمت کرنی چاہیے۔

بھارتی شہر گوا میں ہونے والی برکس سربراہی کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران مودی کا کہنا تھا، ’’ہمارے علاقے میں، امن، سلامتی اور ترقی کے لیے دہشت گردی ایک شدید خطرہ ہے۔‘‘  پاکستان کا نام لیے بغیر مودی کا مزید کہنا تھا، ’’بدقسمتی سے دہشت گردی کا گڑھ  بھارت کے ہمسائے میں ہے۔ دنیا بھر میں پھیلے دہشت گردی کرنے والوں کے اس گڑھ کے ساتھ رابطے ہیں۔ اور ایک بار پھر ہمیں بطور برکس اس کے خلاف متحدہ ہو کر کھڑے ہونے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ برکس کو اس خطرے کے خلاف یک زبان ہو کر بولنا چاہیے۔‘‘

Indien Goa Benaulim BRICS Gipfel - Narendra Modi und President Xi Jinping
چینی صدر شی جِن پِنگ نے برکس سربراہی کانفرنس کے آغاز سے قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران دہشت گردی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی تھی تصویر: Reuters/D. Siddiqui

ہندو قوم پرست رہنما نریندر مودی پاکستان کو الگ تھلگ کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ماہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں اڑی کے مقام پر بھارتی فوج کے ایک کیمپ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 19 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے خلاف تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔ بھارت اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتا ہے جبکہ پاکستان کی طرف سے اس کی تردید کی جاتی ہے۔

بھارتی زیرانتظام کشمیر میں رواں برس جولائی میں ایک علیحدگی پسند جماعت کے نوجوان کمانڈر برہان وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے اس متنازعے خطے میں بھارتی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ کشمیری بھارت سے آزادی کا نعرہ بلند کیے ہوئے ہیں۔ بھارتی فورسز کی کارروائیوں میں 80 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے پیلٹ گنز کے استعمال کی وجہ سے سینکڑوں کشمیری بینائی سے محروم یا معذور ہو چکے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ ان اقدامات کے باعث بھارت کو شدید دباؤ کا سامنا رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس بات کے امکانات انتہائی کم ہیں کہ بھارت برکس کی طرف سے پاکستان کی مذمت کرانے میں کامیاب ہو سکے گا۔ اس کی وجہ چین کے پاکستان کے ساتھ مضبوط ہوتے ہوئے اقتصادی تعلقات اور روس کے دفاع کے میدان میں بڑھتا ہوا تعاون بھی ہے۔

Kaschmir - Proteste in Srinagar
بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے پیلٹ گنز کے استعمال کی وجہ سے سینکڑوں کشمیری بینائی سے محروم یا معذور ہو چکے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Khan

 چینی صدر شی جِن پِنگ نے برکس سربراہی کانفرنس کے آغاز سے قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران دہشت گردی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی تھی تاہم بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

بیجنگ حکومت نے رواں برس بھارت کی طرف سے اس درخواست کا راستہ بھی روک دیا تھا جو اس نے ایک پاکستانی عسکریت پسند گروپ کے سربراہ کو اقوام متحدہ کی پابندیوں کے حوالے سے بلیک لِسٹ پر ڈلوالنے کے لیے جمع کرائی تھی۔ یہ نئی دہلی حکومت کے لیے مایوسی کا سبب بنا۔