’ہم مل کر اپنا مستقبل سنواريں گے يا پھر مستقبل ہے ہی نہيں‘
5 فروری 2019پوپ فرانسس کا متحدہ عرب امارات کا دورہ اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے۔ اپنے اس تاريخی دورے کے آخری روز يعنی آج منگل پانچ فروری کو انہوں نے ابو ظہبی ميں ايک خصوصی دعائيہ تقريب کی قيادت کی جو جزيرہ نما عرب کے کسی بھی ملک ميں پاپائے روم کی قيادت ميں ہونے والی ايسی پہلی عبادت تھی۔ يہ دعائيہ تقريب زيد اسپورٹس سٹی اسٹيڈيم ميں منعقد ہوئی۔ اس اسٹيڈيم ميں تينتاليس ہزار افراد کی گنجائش ہے اور يہ صبح کے وقت ہی بھر گيا تھا۔ منتظمين نے قبل ازيں کہا تھا کہ وہ اس عبادت ميں ايک سو سے زائد ملکوں کے تقريباً ايک لاکھ پينتيس ہزار افراد کی شرکت کی توقع کر رہے ہيں۔ عبادت ميں شريک افراد کی حتمی تعداد فی الحال واضح نہيں تاہم اسٹيڈيم کے باہر بھی ہزاروں کی تعداد ميں لوگ جمع تھے جن کے لیے بڑی بڑی ٹيلی وژن اسکرينز نصب کی گئی تھیں۔
مسيحيوں اور مسلمانوں کے درميان تعلقات کا ايک نيا باب کھولنے کے مقصد سے پاپائے روم نے جزيرہ نما عرب کا اپنا دورہ اتوار تین فروری کو شروع کيا تھا۔ پوپ فرانسس نے پير کو ابو ظہبی ميں ايک بين المذہب کانفرنس ميں شرکت کی۔ يہ کانفرنس ايک ايسے اماراتی گروپ کی جانب سے منعقد کرائی گئی تھی، جو اعتدال پسند اسلام کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے اور جس کا مقصد مختلف مذاہب کے مابين ہم آہنگی پيدا کرنا ہے۔ پوپ نے اپنے خطاب ميں کيتھولک اور مسلم رہنماؤں پر زور ديا کہ وہ جنگ و جدل کو مسترد کرتے ہوئے امن کے ليے مشترکہ طور پر کام کريں۔ کيتھولک چرچ کے اندازوں کے مطابق متحدہ عرب امارات ميں مقيم نو ملين افراد ميں سے تقريباً ايک ملين مسيحی ہيں۔ ان کی اکثريت غير ملکيوں پر مشتمل ہے، جو ملازمت کی غرض سے اس ملک ميں مقيم ہيں۔
پاپائے روم نے پير ہی کے روز اماراتی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے ’انسانی اخوت‘ کو فروغ دينے کے ليے مصر کی جامع الازہر کے گرینڈ امام شيخ احمد الطيب کے ہمراہ ايک دستاويز پر دستخط بھی کيے۔ پاپائے روم نے اماراتی رہنماؤں کے علاوہ وزراء، مفتيوں، اماموں، رابی اور سواميوں کے ايک بہت بڑے اجتماع سے مخاطب ہو کر کہا، ’’ہم مل کر اپنا مستقبل سنواريں گے يا پھر ہمارا کوئی مستقبل ہے ہی نہيں۔‘‘ پوپ نے مزيد کہا کہ خدا بھی ان کے ساتھ ہے، جو امن چاہتے ہيں۔
ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں