یبرود پر شامی فورسز کا مکمل کنٹرول
17 مارچ 2014شامی فورسز کی طرف سے اسٹریٹیجک حوالے سے انتہائی اہم شہر یبرود پر کنٹرول حاصل کر لینے کو صدر بشار الاسد کی ایک اہم کامیابی تصور کیا جا رہا ہے۔ اب دارالحکومت دمشق کو حلب سے ملانے والے اہم راستوں کے علاوہ بحیرہ روم تک کے ساحلی علاقوں میں بھی شامی فورسز کھلے عام سفر کر سکیں گی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے بیروت سے ملنے والی خبروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے جاری شدید لڑائی کے بعد شامی فوجیوں نے اتوار کے روز یبرود کے گرد و نواح میں اپنی چوکیاں قائم کر لیں۔
شام کے شمال میں یبرود باغیوں کا آخری اہم ٹھکانہ تھا۔ باغیوں کو لبنان سے ملنے والی سپلائی کے لیے یہی راستہ استعمال ہوتا تھا جبکہ باغی اس علاقے سے دمشق اور حمص کے کچھ علاقوں کو بھی کنٹرول کر رہے تھے۔ یوں یبرود کا باغیوں کے ہاتھ سے نکلنا ان کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
اتوار کے روز شام کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ فوج نے یبرود میں دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کر دیا جبکہ بہت سے شدت پسند رنکوس اور نواحی پہاڑی علاقوں کی طرف فرار ہو گئے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اب یبرود میں سلامتی و استحکام کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ شامی فوج نے اسے ایک اہم اسٹریٹیجک فتح بھی قرار دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ شامی فوج نے گزشتہ کئی ہفتوں سے یبرود کا محاصرہ کر رکھا تھا اور شدید لڑائی کے بعد وہ ہفتے کے دن شہر میں داخل ہو گئی تھیں۔
روئٹرز نے عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران فری سیریئن آرمی، الاحرار الشام اور دیگر باغی گروہوں کے کم ازکم چودہ سو فائٹر یبرود کو خیر باد کہہ گئے تھے جبکہ النصرہ فرنٹ کے ایک ہزار جنگجو شامی فورسز کا مقابلہ کر رہے تھے۔ لیکن کل اتوار کو القاعدہ سے منسلک یہ جنگجو بھی یبرود کے مشرقی اضلاع کی طرف فرار ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ اب ان جنگجوؤں نے وہاں کئی پہاڑی علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق کچھ باغی لبنان سے صرف بیس کلو میٹر دور عرسال نامی ایک علاقے میں بھی داخل ہو گئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ جب بشار الاسد کی فضائیہ نے یبرود پر بمباری شروع کی تھی تو وہاں سے ہزاروں افراد ہجرت پر مجبور ہو گئے تھے۔ دمشق کے شمال میں ساٹھ کلو میٹر کی دوری پر واقع یبرود کی مجموعی آبادی چالیس اور پچاس ہزار کے درمیان بتائی جاتی ہے۔
شامی فوج نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کے سپاہیوں نے لبنان کے ساتھ سرحد پر چودہ تا اٹھارہ کراسنگ پوائنٹس بند کر دیے ہیں اور آئندہ کچھ دنوں میں باقی ماندہ سرحدی گزر گاہیں بھی سربمہر کر دی جائیں گی۔ دوسری طرف شامی سرحد سے ملحق لبنانی علاقے وادی البِقاع میں اتوار کو ہوئے ایک خود کش حملے میں حزب اللہ کے دو ممبران مارے گئے۔ حزب اللہ ملیشیا کی شامی تنازعے میں مداخلت کی وجہ سے لبنان میں شیعہ کمیونٹی پر حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔