یروشلم میں یسوع مسیح کا ’مقبرہ‘ کھول دیا گیا
30 اکتوبر 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی کے فوٹو گرافر گلی ٹبن نے اُس تاریخی مقام کی تصاویر لیں ہیں، جس کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اُس چٹان کا حصہ ہے، جہاں تینتیس عیسوی میں یسوع مسیح کو دفن کیا گیا تھا۔ یہ جگہ آج کل بحالی کا کام جاری ہونے کے باعث کھول دی گئی ہے۔
موقع پر موجود ماہرین نے اے ایف پی کو بتایا کہ مسیحی مذہب میں مقدس ترین مقام سمجھی جانے والی جگہ کو سنگِ مرمر کی جس سِل سے بند کیاگیا تھا، اُسے تین دن کے لیے بحالی کے کام اور آثاریاتی تجزیے کی غرض سے ہٹایا گیا ہے۔
چرچ کے آرمینی سپروائزر فادر سیموئل آغویان کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق سن اٹھارہ سو دس کے بعد سے یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بحالی کے کام کی غرض سے ’قبر‘ سے سنگِ مرمر کو ہٹایا گیا ہے۔ سابقہ بحالی کا کام قریب دو سو برس قبل وہاں ہونے والی آتش زدگی کے بعد کیا گیا تھا۔ جس جگہ سے سنگِ مرمر کی سِل ہٹائی گئی ہے وہاں یسوع مسیح کی ایک پینٹنگ بھی رکھی ہوئی ہے۔
آغویان نے بتایا کہ ماربل کے نیچے سے کچھ مواد حاصل ہوا ہے، جس کی جانچ کی جا رہی ہے۔ آغویان کا اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ ایک طرح سے ایک جاری عمل ہے۔ ایک ایسا عمل جس کے بارے میں صدیوں سے بات ہو رہی ہے۔‘‘
بحالی کا کام یونانی ماہرین کی ایک ٹیم انجام دے رہی ہے۔ انیسویں صدی میں اُس غار کے مقام پر جس کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں مسیحی عقیدے کے مطابق یسوع مسیح کو دوبارہ زندہ ہونے سے قبل دفن کیا گیا تھا، ایک مزار کی تعمیر کی گئی تھی۔ روزانہ کثیر تعداد میں زائرین اور سیاح اِس مزار کی زیارت کے لیے بھی آتے ہیں۔
مزار کی بحالی کا منصوبہ مارچ سن دو ہزار سترہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔ اب تک مقبرے کے مقام کو زائرین کے لیے تقریباﹰ تمام وقت کھلا رکھا گیا ہے۔ بحالی کے منصوبے کو تین اہم مسیحی فرقوں کی طرف سے فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔ اِن میں یونانی آرتھوڈوکس، فرانس کے ایک مذہبی سلسلے کے افراد اور آرمینیا کے چرچ کے علاوہ سرکاری اور نجی سطح پر بھی رقوم فراہم کی گئی ہیں۔