’یمنی جنگ مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات عالمی کمیٹی کرے‘
25 اگست 2016زید رعد الحسین نے یہ مطالبہ یمن کی جنگ میں 3799 شہری ہلاکتوں کے ضمن میں کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ سے اب تک ہونے والی ان ہلاکتوں کے ذمہ دار وہ سبھی فریق ہیں، جو اس جنگ میں حصہ لے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق یمن میں 7.6 ملین انسان کم خوراکی کا شکار ہیں جبکہ ان میں سے آدھے قحط کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنز برائے انسانی حقوق نے یمن کی جنگ کے دوران ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی پامالی سے متعلق چھان بین پر مامور اندرونی پینل کی کارکردگی کے معیار پر سوال اُٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر مکمل منحصر نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ اس سلسلے میں چھان بین بین الاقوامی سطح پر کی جانی چاہیے۔
زید رعد الحسین کے یہ بیانات اُن کے جنیوا میں قائم دفتر سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے ضمن میں سامنے آئے ہیں۔ 22 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں یمن کی جنگ کے دوران روزانہ بنیادوں پر دونوں اطراف سے ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی کی تفصیلات شامل ہیں۔ یمن کے سیاسی منظر نامے پر بُری طرح کے انتشار اور تقسیم کا سبب سعودی پشت پناہی والی صنعاء کی مخلوط حکومت اور حوثی شیعہ باغیوں اور اُن کے اتحادیوں کے درمیان نہ ختم ہونے والی کشیدگی بنی ہے۔
زید رعد الحسین کے دفتر سے شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے،’’بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ ایک ایسی آزاد باڈی یا کمیٹی تشکیل دے جو جنگ زدہ ملک یمن کی صورتحال کے بارے میں مفصل تحقیقات عمل میں لائے۔‘‘ اس سلسلے میں اُن ’مشکلات‘ کا ذکر بھی کیا گیا ہے جن سے صدر عبد ربو منصور ہادی کے زیر نگرانی تحقیقات پر مامور نیشنل پینل کر گزرنا پڑا ہے۔ اس بارے میں خاص طور سے سکیورٹی خدشات کا ذکر کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سیکشن کے دفتر کے سربراہ محمد علی نے دریں اثناء ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن کے نیشنل پینل کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ ترین رپورٹ کا مرکز حوثی باغیوں کی طرف سے کی جانے والی مبینہ خلاف ورزیاں ہیں۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ یمن کی جنگ سے متعلق چھان بین کا عمل وسیع تر سطح پر کیا جانا چاہیے جس میں تمام فریقوں کی جانب سے کی جانی والی خلاف روزیوں کا جائزہ زیادہ ’’مقصدیت پسندی اور تفصیل‘‘ سے لیا جانا چاہیے۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا،’’بدقسمتی سے یمن میں انسانی صورتحال دگر گوں ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین اُردن کے شاہی خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔ انہوں نے اپنے مطالبے میں ابھی یہ واضح نہیں کیا کہ یمن کی جنگ کے دوران انسانی حقوق کی خلاف پامالیوں کی چھان بین کے لیے اُن کی تجویز کردہ بین الاقوامی کمیٹی کی تشکیل کا کام کون انجام دے گا تاہم اُنہوں نے کہا ہے کہ اس کیمٹی کی طرف سے تحقیقاتی رپورٹ اگلے ماہ ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جانا چاہیے۔