یمن میں پانچ ہزار سے زائد ہلاکتیں
11 ستمبر 2017پیر کے روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ زید رعد الحسین نے بتایا کہ یمنی تنازعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد پانچ ہزار ایک سو چوالیس ہو چکی ہے، جس میں سے زیادہ تر سعودی قیادت میں عرب اتحادی طیاروں کی بمباری کی وجہ سے مارے گئے۔ رعد الحسین نے اس بابت بین الاقوامی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔
یمن میں ’ظلم و ستم‘ کی چھان بین اقوام متحدہ کرے، رعد الحسین
سعودی عرب یمن میں دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے، ایران
جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے رعد الحسین نے کہا، ’’اس تنازعے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدت جس قدر شدید ہے، اس کے مقابلے میں احتساب اور جواب دہی کی بابت کوششیں انتہائی کم سطح کی رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’یمن کی تباہی اور وہاں کے لوگوں کی مصیبتوں اور پریشانیوں کی صورت حال خوف ناک ہے اور اس کے اثرات پورے خطے پر پڑ رہے ہیں۔‘‘
یہ تیسرا موقع ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ رعد الحسین نے بین الاقوامی برادری سے یمنی تنازعے کی بابت بین الاقوامی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ یمن میں شیعہ حوثی باغیوں کو ایرانی حمایت حاصل ہے، جب کہ صدر منصور ہادی کی فورسز کو سعودی قیادت میں عرب اتحادی کی فضائی مدد دستیاب ہے۔
گزشتہ ہفتے رعدالحسین کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ 47 رکنی انسانی حقوق کی کونسل اپنی زمہ داریاں سنجیدگی سے نہیں نبھا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں جاری خانہ جنگی اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران ہے، کیوں کہ اس بحران کی وجہ سے لاکھوں افراد قحط کے دہانے پر کھڑے ہیں، جب کہ یمنی معیشت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ اسی دوران رواں برس یمن میں ہیضے کی وبا سے ساڑھے چھ لاکھ افراد متاثر ہوئے، جس کی بنیادی وجہ پینے کی صاف پانی کی عدم دستیابی تھی۔