یمن میں پھر احتجاج ، حکومتی فورسز کا کریک ڈاؤن جاری
29 اپریل 2011اس معاہدے کی ابتدائی جزیات طے پانے کے ایک دن بعد ہی حکومتی فورسز کی کارروائی کے نتیجے میں ملک بھر میں چودہ مظاہرین ہلاک ہو گئے۔ یمن میں انسانی حقوق کے اداروں نے اس واقعہ کو بہیمانہ قتل عام کے مترداف قرار دیا ہے۔ دوسری طرف امریکی حکام نے بھی یمن میں ہونے والے تازہ پر تشدد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا کہ وہ صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں۔
صنعاء میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین اور حکومت کے مابین معاہدہ طے پا جانے کے بعد تشدد کے یہ واقعات پریشان کن ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یمنی عوام مظاہروں کو نظر انداز کرتے ہوئے اقتدار کے انتقال کے عمل کو پر امن بنانے کی کوشش کریں ،’ ہم حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مظاہرین کے خلاف طاقت کا ناجائز استعمال نہ کرے‘۔
بدھ کو سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت صنعاء میں مظاہرین پر فائرنگ کی ، جس کے نتیجے میں کم ازکم تیرہ افراد ہلاک جبکہ 130 زخمی ہو گئے۔ ایک اور شخص جنوبی یمن میں ہلاک ہوا۔ مظاہرین نے کہا ہے کہ چاقوؤں سے لیس افراد نے ان پر حملہ کیا جبکہ دوسری طرف حکومت نے بھی کہا ہے کہ اس دوران حکومت کے حامی متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
یمنی اپوزیشن کے اتحاد نے کہا ہے کہ اگر حکومت مظاہرین کے خلاف خونی کریک ڈاؤن جاری رکھتی ہے تو آئندہ دنوں میں اقتدار کی منتقلی کے بارے میں حتمی مسودے پر دستخط میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ گلف کارپوریشن کونسل GCC کی ثالثی میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت صدر صالح اور ان کی حکومت کو قانونی استثنیٰ دینے کی بات کی گئی ہے۔
اس معاہدے کو حتمی شکل اتوار کو علاقائی رہنماؤں کی ریاض میں ہونے والی ایک اہم ملاقات میں دے دی جائے گی۔ GCC کے وزرائے خارجہ کی اس ملاقات میں یمنی اپوزیشن اور حکومتی نمائندے بھی شریک ہوں گے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل