1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیمن

یمن میں 11 ہزار بچے ہلاک یا زخمی ہوئے، اقوام متحدہ

13 دسمبر 2022

اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں سن دو ہزار پندرہ سے جاری لڑائی میں 11 ہزار سے زائد بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ یونیسیف کے مطابق ہلاک ہونے والی لڑکیوں اور لڑکوں کی اصل تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4KrFC
یمن میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً پانچ لاکھ چالیس ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں
یمن میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً پانچ لاکھ چالیس ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیںتصویر: Mohammed Mohammed/Photoshot/picture alliance

یمن کی سعودی حمایت یافتہ حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے مابین جنگ بندی کا معاہدہ دو اکتوبر کو ختم ہو گیا تھا۔ اب اقوام متحدہ کا ادارہ جنگ بندی کے ایک نئے معاہدے کی کوششوں میں مصروف ہے لیکن موجودہ کشیدہ صورت حال کے باعث یمن کا انسانی المیہ بڑھتا جا رہا ہے۔

اس موقع پر بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رُسل نے کہا ہے کہ سن 2015ء سے اب تک 11 ہزار لڑکے اور لڑکیاں ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ کیتھرین رُسل کا مزید کہنا تھا، ''جنگ بندی کی فوری تجدید پہلا مثبت قدم ہو گا اور اس طرح متاثرہ افراد تک براہ راست رسائی حاصل ہو سکے گی‘‘۔

سن دو ہزار پندرہ سے جاری لڑائی میں 11 ہزار سے زائد بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں
سن دو ہزار پندرہ سے جاری لڑائی میں 11 ہزار سے زائد بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیںتصویر: © UNHCR/Abdulhakeem Obadi

تاہم یونیسیف کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے بچوں کی اصل تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیوں کہ جو تعداد بیان کی گئی ہے، یہ وہ تعداد ہے، جس کی تصدیق اقوام متحدہ نے خود کی ہے جبکہ ایسی کئی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اطلاع ہی سامنے نہیں آتی۔

جنگ بندی کے باوجود ہلاکتیں

رواں برس اپریل میں یمن کے متحارب دھڑوں کے مابین جنگ بندی کا ایک معاہدہ طے پا گیا تھا۔ عالمی سطح پر اس معاہدے کو سراہا گیا تھا لیکن اس کے باوجود جولائی سے ستمبر تک 164 افراد ہلاک یا زخمی ہوئے جن میں کم از کم 74 بچے بھی شامل تھے۔ زیادہ تر ہلاکتیں بارودی سرنگوں کی وجہ سے ہوئیں۔

سن دو ہزار پندرہ سے جاری لڑائی میں 11 ہزار سے زائد بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں
سن دو ہزار پندرہ سے جاری لڑائی میں 11 ہزار سے زائد بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیںتصویر: Nabeel al-Awzari/REUTERS

یمن کو کئی ملین ڈالر امداد کی ضرورت

یونیسف نے گزشتہ ہفتے دنیا کے امیر ممالک سے اپیل کی تھی کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سال دو ہزار تئیس کے لیے 10 ارب سے زائد ڈالر کی امداد فراہم کریں تاکہ دنیا بھر کے جنگ زدہ علاقوں میں موجود بچوں کی مدد کی جا سکے۔ اسی طرح یمن کے لیے 484 ملین ڈالر کی امداد جمع کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

کیتھرین رُسل کا کہنا تھا، ''ہزاروں بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور بچ جانے والے لاکھوں بچوں کو بیماریوں یا بھوک سے موت کا خطرہ لاحق ہے‘‘۔

یونیسیف کے اندازوں کے مطابق یمن میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً پانچ لاکھ چالیس ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اس ایجنسی کے مطابق تقریبا 18 ملین یمنی شہریوں کو پینے کے صاف پانی اور حفظان صحت کی سہولتوں تک رسائی میسر نہیں ہے۔

ا ا / ر ب (روئٹرز، اے ایف پی)