یمن کے حوثی باغیوں کا سعودی عرب میں بجلی گھر پر میزائل حملہ
20 جون 2019مصری دارالحکومت قاہرہ سے جمعرات بیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں کے نشریاتی ادارے المسیرہ ٹیلی وژن نے بتایا کہ یہ میزائل حملہ سعودی عرب کے جنوبی صوبے جازان کے شہر الشقیق کے ایک بجلی گھر پر کیا گیا۔ المسیرہ کے مطابق ایک کروز میزائل کے ساتھ اس سعودی پاور پلانٹ کو بدھ انیس جون کی رات نشانہ بنایا گیا۔
اس میزائل حملے کی جمعرات کی صبح تک ریاض میں سعودی حکومت نے کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی تھی۔ اس کے برعکس امریکی حکام نے کہا کہ ایسی رپورٹیں ہیں کہ حوثی باغیوں نے جازان میں ایک سعودی بجلی گھر کو نشانہ بنایا ہے اور اس بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی فوری طور پر مطلع کر دیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی ایک خاتون ترجمان نے زیادہ تفصیلات بتائے بغیر کہا، ''سعودی عرب کے انتہائی اہمیت کے حامل بنیادی ڈھانچے کے ایک حصے کو ہدف بنایا گیا ہے اور صدر ٹرمپ اس سے باخبر ہیں۔‘‘ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا، ''ہم صورت حال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور اس بارے میں اپنے ساتھیوں اور اتحادیوں کے ساتھ مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
دوسری طرف ایران نواز حوثی ملیشیا نے خود بھی اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ الشقیق کے اس پاور پلانٹ پر کیے گئے کروز میزائل حملے میں ممکنہ جانی اور مالی نقصان کی شدت کیا رہی۔ یمن کی خانہ جنگی میں، جس میں متحارب دھڑوں کی پشت پناہی کی وجہ سے سعودی عرب اور ایران بھی بالواسطہ فریق ہیں، گزشتہ ماہ حوثی باغیوں نے سعودی عرب کے آئل پمپنگ کے دو مراکز کو بھی نشانہ بنایا تھا۔
اس کے علاوہ ابھی گزشتہ ہفتے ہی یمن کے ان باغیوں نے سعودی عرب میں ابہاء کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بھی حملہ کیا تھا۔ سعودی حکام کے بقول اس حملے میں 26 افراد زخمی ہوئے تھے۔
یمن کی خانہ جنگی میں حوثی باغیوں نے 2014ء کے اواخر میں صنعاء میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ملکی حکومت کو اقتدار سے باہر کر دیا تھا۔ ان باغیوں کو ایران کی تائید و حمایت حاصل ہے جبکہ یمن کی تسلیم شدہ حکومت کے سب سے بڑے حامی کے طور پر سعودی عرب نے اپنی قیادت میں ایک ایسا بین الاقوامی عسکری اتحاد بھی قائم کر رکھا ہے، جو اپنے قیام کے بعد سے اب تک حوثی ملیشیا کے خلاف مسلسل عسکری کارروائیاں کرتا چلا آ رہا ہے۔
م م / ع ا / روئٹرز