یورپی یونین نے بریگزٹ کے لیے مذاکرات کار نامزد کر دیا
27 جولائی 2016برطانیہ میں 23 جون کو ہونے والے ریفرنڈم میں عوام نے یورپی یونین سے اخراج کے حق میں رائے دی تھی۔ اس ریفرنڈم کے نتائج سامنے آنے کے بعد ڈیوڈ کیمرون نے وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیا برطانوی وزیراعظم اس سلسلے میں یورپی یونین کے لزبن معاہدے کے آرٹیکل پچاس کو نافذ کرے گا، جس کے تحت برطانیہ کی یورپی یونین کی رکنیت ختم ہو گی۔ تاہم نئی وزیراعظم ٹرزا مے کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ابھی برطانوی حکومت کو کچھ وقت درکار ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے بار بار کہا جا رہا ہے کہ یہ عمل فوری طور پر شروع کیا جائے، تاکہ مالیاتی منڈیوں میں پائی جانے والی غیریقینی کی کیفیت کا خاتمہ ممکن ہو۔
بدھ کے روز یورپی کمیشن کے سربراہ ینکر نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’مجھے یہ اعلان کر کے نہایت خوشی ہو رہی ہے کہ میرے دوست مِشیل بارینی نے یہ اہم اور مشکل کام تکمیل دینے کے لیے میری درخواست قبول کر لی ہے۔ میں چاہتا تھا کہ اس مشکل کام کی انجام دہی کے لیے ایک تجربہ کار سیاست دان دستیاب ہو۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ وہ اس چلینج سے نمٹنے میں ہماری مدد دیں گے اور ہم برطانیہ کے ساتھ ایک نئی پارٹنرشپ قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘‘
برطانیہ یورپی یونین چھوڑنے والا اب تک کا پہلا ملک ہے اور اسی اعتبار سے یورپی یونین کو اس بابت اب تک ایسا کوئی معاملہ کبھی درپیش نہیں ہوا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ بارینی اس سے قبل یورپی کمشنر برائے مالیاتی خدمات کے عہدے پر سن 2010 تا 2014 کام کر چکے ہیں اور ان کے دور میں یورو زون کو اپنی تاریخ کے ایک بڑے بحران سے گزرنا پڑا۔ ایسے میں وہ یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں موجود بینکوں کی بابت سخت قواعد متعارف کروانے اور یونین میں نئی بینکنگ ضوابط کی تیاری کے ذریعے اس سنگل کرنسی کو تحفظ دینے میں مصروف رہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم ٹرزا مے واضح طور پر کہہ چکی ہیں کہ اس سلسلے میں بات چیت کا آغاز اگلے برس کے آغاز سے قبل نہیں ہو گا۔ مے کا اصرار ہے کہ وہ برطانیہ کے لیے یورپی یونین کے پانچ سو ملین باشندوں کی سنگل مارکیٹ تک مکمل رسائی چاہتی ہیں جب کہ ساتھ ہی ساتھ وہ یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے برطانیہ پہنچنے والے شہریوں کی حد بھی مقرر کرنا چاہتی ہیں۔ یورپی یونین اس سے قبل بھی اس موضوع پر کسی سمجھوتے کو ناقابل قبول کہہ چکی ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ایک ایسے موقع پر جب یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان متعدد امور پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے بارینی کے لیے بریگزٹ مذاکرات میں یورپی یونین کی نمائندگی ایک مشکل عمل اور بڑا چیلنج ہو گی۔