1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ شامی مہاجرین کے لیے دورازے کھولے، کمشنر برائے مہاجرین

18 اکتوبر 2012

اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرين انٹونيو گُوٹیریس نے يورپی يونين سے مطالبہ کيا ہے کہ وہ شام میں خانہ جنگی کے باعث فرار ہونے والے شامی پناہ گزينوں کو مستقل طور پر اپنے ہاں قبول کرے۔

https://p.dw.com/p/16S8G
تصویر: DW/Anasweh

برلن ميں انہوں نے ايوينجلسٹ مسيحی پريس سروس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ يورپي ملکوں کو اپنے دروازے کھولنا ہوں گے۔

يورپی يونين کے رکن ممالک اب تک شامی مہاجرين کو بڑی تعداد ميں اپنے ہاں پناہ دينے سے گريز کر رہے ہيں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرين نے شام ميں پر تشدد واقعات کے شہریوں پر اثرات کو ’حقيقتاً ہولناک‘ قرار ديا۔

تاہم پرتگال کے سابق وزير اعظم انٹونيو گُوٹیریس نے يہ بھی کہا کہ شامی مہاجرين کا ترکی، لبنان، عراق اور اردن ميں پناہ لينا بھی خود يورپی ممالک ہی کے مفاد ميں ہے۔ لیکن انہوں نے کہا: ’مثال کے طور پر شامی مہاجرين کی مسلسل آمد کی وجہ سے اردن کو شديد سياسی اور اقتصادی مسائل کا سامنا ہے‘۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرين نے کہا کہ يورپی ممالک کو حالات کی نزاکت کا احساس کرنا چاہيے۔ آخر کار يورپ بحران زدہ علاقے کے بہت قريب واقع ہے۔

اردن ميں شامی مہاجر کيمپ
اردن ميں شامی مہاجر کيمپتصویر: dapd

گُوٹیریس نے جرمن وزارت خارجہ کی ايک تقريب ميں کہا کہ يورپ کو ’پناہ کے بر اعظم‘ کے طور پر اپنی شہرت برقرار رکھنی چاہيے ورنہ پناہ گزينوں کے تحفظ کی اہم انسانی قدر کو زبردست نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے ساتھ ہی خبردار کيا کہ اگر يورپ نے پناہ گزينوں کے ليے کسی حل کی پیشکش نہ کی تو ويسے ہی المناک واقعات پيش آتے رہيں گے جیسے پچھلے برسوں کے دوران بحيرہء روم کے پانیوں ميں پناہ گزينوں کی کشتياں ڈوبنے کی صورت ميں پيش آتے رہے ہيں۔

جرمن وزارت داخلہ ميں ترک وطن، معاشرتی انضمام اور پناہ گزينوں کے شعبے کی سربراہ گابريئيلے ہاؤزر نے پناہ گزينوں کی موجودہ عالمی صورتحال کو پريشان کن قرار ديا۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل نئے بحران پيدا ہو رہے ہيں، جن کی لپيٹ ميں آ کر لاکھوں افراد بے گھر ہو رہے ہيں جبکہ پرانے بحرانوں کا ابھی تک کوئی حل نہيں نکالا گيا ہے۔

شامی مہاجرين ترکی ميں
شامی مہاجرين ترکی ميںتصویر: picture-alliance/dpa

وفاقی جرمن پارليمان ميں انسانی حقوق کے کميشن کے چيئرمين ٹام کوئنِگس نے اس طرف توجہ دلائی کہ تنازعات کی زد ميں آنے والے ممالک کی ہمسايہ ریاستوں نے بہت بڑی تعداد ميں پناہ گزينوں کو اپنے ہاں جگہ دی۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی ميں 1200 روما خانہ بدوشوں کے آباد ہونے پر ہی ايک ہنگامہ کھڑا کر ديا جاتا ہے۔ انہوں نے يہ بھی کہا کہ جرمنی کی آبادی کم ہے اور اس ليے پناہ گزينوں کو بلانا اور قبول کرنا خود جرمنوں کے اپنے مفاد ميں ہے۔ اس کے ليے جرمن عوام کو ذمہ داری سے حقائق سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ انہیں ’کشتی بھر گئی ہے‘ جيسے مختلف قسم کے سستے نعروں کے ذريعے بد حواس کرنے کی کوشش کی جائے۔

sas / mm (epd)