’یورپ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ویزے نہیں دیے جائیں گے‘
7 مارچ 2017نیوز ایجنسی اے ایف پی کی لکسمبرگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یورپی عدالت انصاف نے آج منگل سات مارچ کے روز سنائے گئے اپنے ایک فیصلے میں کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک کی جانب ہجرت کا قانونی راستہ فراہم کرنے کے لیے مہاجرین کو انسانی بنیادوں پر کوئی ویزے جاری نہیں کیے جا سکے۔
شناخت چھپانے کی صورت میں مہاجرین کا موبائل بھی ضبط
جرمنی میں پناہ کی تمام درخواستوں پر فیصلے چند ماہ کے اندر
یورپی عدالت انصاف کے جج کے اس فیصلے کے بعد یونین کے رکن ممالک اپنے اپنے ملکی قوانین کے تحت ہی کسی غیر یورپی شخص کو ویزا دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کر سکیں گے۔ رکن ریاستوں کو اپنے قومی قوانین کے مطابق ہی یہ فیصلے کرنے کا اختیار ہو گا کہ کسی بھی شورش زدہ خطے سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد، جن کی جانوں کو اپنے ملکوں میں خطرات لاحق ہوں، انہیں انسانی بنیادوں پر ویزا جاری کیے جائیں یا نہیں۔
یہ فیصلہ ایک شامی مہاجر خاتون کی جانب سے دائر کیے گئے ایک مقدمے میں سنایا گیا۔ شامی شہر حلب سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان نے بیروت میں قائم بلیجیم کے سفارت خانے میں ویزے کے حصول کے لیے درخواست دی تھی۔
اس شامی خاندان میں تین نابالغ بچے بھی شامل تھے اور انہوں نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ ان کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں، اس لیے انہیں انسانی بنیادوں پر 90 روز کے لیے ویزا جاری کیا جائے تاکہ وہ قانونی طریقے سے بیلجیم پہنچ کر وہاں سیاسی پناہ کے حصول کی درخواستیں جمع کرا سکیں۔
یورپی عدالت انصاف کا یہ فیصلہ اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ حال ہی میں لاکھوں تارکین وطن غیر قانونی اور خطرناک راستے اختیار کرتے ہوئے پناہ کی تلاش میں یورپ پہنچ چکے ہیں۔
تب سے یورپی سطح پر یہ بحث بھی جاری ہے کہ یورپ میں پناہ کے حق دار افراد کے لیے انہی کے ملکوں میں یا پھر خانہ جنگی کے شکار شام جیسے ملک کے پڑوس میں واقع ریاستوں میں ایسے مراکز قائم کیے جائیں جہاں یہ مہاجرین پناہ کی درخواستیں دے سکیں۔ لیکن اب یورپی عدالت انصاف کے اس فیصلے کے بعد یورپ کی جانب قانونی مہاجرت کا نیا راستہ کھلنے کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔
دو برسوں میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے یورپ میں پناہ کی درخواستیں دیں