یورپ کے پرشکوہ قلعے اور محلات
قرون وسطیٰ کے دور میں مختلف یورپی شہر قلعہ بند ہوتے تھے۔ شہروں کے گرد بہنے والے دریاؤں کے پل علیحدہ کیے جا سکتے تھے اور شہروں کے گردا گرد بلند دیواریں بھی تعمیر کی جاتی تھیں۔
برطانوی ٹِن ٹاگل کا قلعہ
کسی دور کے اِس عظیم الشان قلعے کی وسیع عمارت کی بہت زیادہ باقیات اب موجود نہیں ہیں۔ برطانوی ساحلی علاقے کورنوال کی ساحل پر اِس کے آثار اب بھی موجود ہیں۔ اس قلعے کی باقیات کو دیکھنے کا بہترین وقت طلوع آفتاب یا غروب آفتاب بیان کیا جاتا ہے کیونکہ ان اوقات میں سمندری ہوا قلعے کھنڈر سے سیٹیاں بجاتی گزرتی ہے۔ اس قلعے کی تعمیر برطانوہی بادشاہ آرتھر کی سوچ کا نتیجہ تھی۔
برطانیہ کے شہر لندن کا ٹاور
یہ قلعہ عام طور پر لندن ٹاور کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ اس قلعے کی مختلف ادوار میں مختلف شناختیں رہی ہیں۔ کبھی یہ شاہی محل بنا تو کبھی اسلحے کا گودام بنا دیا گیا۔ کبھی جنگی جانوروں کا ٹھکانہ بنایا گیا تو کبھی قید خانے کے طور پر بھی استعمال کیا گیا۔ یہ تقریباً ایک ہزار برس قبل تعمیر کیا گیا تھا۔
اٹلی کا مقدس فرشتے کا محل
یہ قلعہ پوپ کلیمنٹ سے منسوب کیا جاتا ہے۔ وہ روم سے فرار ہو کر سن 1527 میں اس قلعے میں پناہ گزین ہوئے تھے کیونکہ مقدس رومی سطنت کے فوجیوں نے روم شہر کو تاراج کر دیا تھا۔ اس قلعے کی باقیات آج بھی دریائے ٹیبر کے کنارے واقع ہیں۔ اس کی تعمیر کی وجہ یہ ہے کہ یہ رومی سلطنت کے بادشاہ ہاڈریان کے مزار کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔ ہاڈریان 138عیسوی میں فوت ہوا تھا۔
رومانیہ کا قلعہ نما والیا ویلور چرچ
یہ انتہائی محفوظ در و دیوار کا حامل گرجا گھر چودہویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا اب یہ یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل کیا جا چکا ہے۔ برس ہا برس تک حملہ آوروں کی چڑھائی کے دوران قریبی لوگ اس قلعہ نما گرجا گھر میں پناہ لیا کرتے تھے۔ اس کی عمارت پتھروں سے تعمیر شدہ ہے۔
فرانس کا قلعہ فلیکنسٹائن
شمال مشرقی فرانسیسی علاقے السیس کے فلیکنسٹائن خاندان کا یہ قدیمی خاندانی قلعہ ہے۔ یہ جرمنی کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ قرون وسطییٰ میں اس قلعے کو ایک پتھریلی چٹان پر تعمیر کیا گیا تھا۔ اس قلعے سے قریبی علاقے کا پرلطف نظارہ دیکھنے والے کو حیرت زدہ کر دیتا ہے۔
چیک جمہوریہ کا لوکیٹ قلعہ
لیجنڈری جرمن شاعر ژوہان وولفگانگ فان گوئٹے اس قلعے کو کم از کم کا دس مرتبہ دیکھنے گئے تھے۔ 28 اگست سن 1823 کو اپنی چوہترویں سالگرہ بھی اسے پروقار قلعے میں منائی تھی۔ اس سالگرہ کی تقریب میں اُلریکے نامی نوجوان عورت اور اُس کا خاندان بھی شامل تھا، جس سے ژوہان وولفگانگ فان گوئٹے شادی کرنا چاہتے تھے۔ اُلریکے نے شادی سے انکار کر دیا تھا۔ اس محبت پر اُن کی لکھی ہوئی نظم Marienbad Elegy ایک شاہکار ہے۔
جرمنی کا ایلٹس محل
ایلٹس قلعے کی ابتدائی تعمیر نویں صدی کی ہے۔ ستر میٹر بلند چٹان پر اس قلعے کی تعمیر کی گئی۔ یہ دریائے موسل کے کنارے پر واقع ہے۔ اس قلعے کی ملکیت ایلٹس خاندان کے پلس ہے اس قلعے کا طرز تعمیر انتہائی پروقار ہے۔
بُرگ ہاؤزن قلعہ، جرمنی
جرمن علاقے باویریا کے جنوبی کنارے پر واقع یہ قلعہ ایک ہزار میٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ دنیا میں اتنے بڑے علاقے پر پھیلا ہوا سب سے بڑا قلعہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس کی تعمیر بارہویں صدی میں کی گئی تھی۔ اس پر برسوں وٹلز باخ خاندان کا کنٹرول رہا ہے۔
پولینڈ کا واویل محل
واویل محل پولینڈ کے شہر کاراکاؤ کے قریب سے گزرنے والے دریا وسٹولا کے کنارے پر واقع ایک پہاڑی پر تعمیر کیا گیا تھا۔ کاراکاؤ برسوں پولستانی بادشاہت کا صدرمقام رہا تھا۔ اس قلعے کا اولین ڈھانچہ دسویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ قلعہ کو پولش تاریخ کا ایک اہم باب قرار دیا جاتا ہے۔
وارٹبرگ کاسل، جرمنی
جرمن علاقے میرزربرگ کے پادری برونو نے سن 1080 میں اس قلعے کا احوال اپنی یاداشتوں میں بیان کیا تھا۔ اسی قلعے میں سن 1521 میں مارٹن لوتھر نے پناہ لی تھی اور یہیں پر قیام کے دوران انہوں نے مقدس انجیل کا یونانی سے جرمنی زبان ترجمہ مکمل کیا تھا۔
ہوہنسولرن محل، جرمنی
ہوہنسولرن قلعہ 855 میٹر کی بلندی پر تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ سوابی الپس کی ایک پہاڑی پر واقع ہے۔ اس کو ہوہنسولرن خاندان کا قدیمی شاہی گھر قرار دیا جاتا تھا۔ اسی خاندان نے پرشیا پر سن 1525 سے سن 1818 تک حکومت کی تھی۔ یہ قلعہ یورپ کے پرشکوہ قلعوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس قلعے میں شاہی دور کی یادگاریں خاص طور پر سیاحوں کی دلچسپی کی حامل ہیں۔