یورینیئم کی افزودگی کے لئے نئے پلانٹ تعمیر کریں گے، ایران
29 نومبر 2009ایرانی پارلیمان نے اپنی حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے ساتھ تعاون کم کر دیا جائے۔ پارلیمانی اسپیکر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ مغربی ممالک نے تہران کے جوہری پروگرام پر دباؤ برقرار رکھا تو آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کم کیا جا سکتا ہے۔
آئندہ بدھ کو ایرانی کابینہ کا ایک اجلاس ہو رہا ہے، جس میں بیس فیصد کی سطح تک یورینیئم کی افزودگی پر غور کیا جائے گا۔ ایرانی صدر احمدی نژاد نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ وہ تہران کے حقوق کے ایک انچ سے بھی دستبردار نہیں ہوں گے۔
ایران کی جانب سے یہ اعلان جوہری توانائی پر اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سے تہران کے خلاف ایک قرارداد کی منظوری کے بعد سامنے آئے ہیں۔ یہ قرار داد جمعرات کو ویانا میں IAEA کے گورنرز کے اجلاس میں منظور کی گئی، جو سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کے ساتھ جرمنی نے پیش کی۔
یہ چھ عالمی طاقتیں ایران کے جوہری تنازعے پر تہران حکام سے مذاکرات بھی کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے اس ادارے کی جانب سے 2006ء کے بعد ایران کے خلاف یہ پہلی کارروائی تھی۔
اس اقدام کو ایران کے یورینیئم کی افزودگی کے دوسرے پلانٹ کے منظر عام پر آنے اور تہران حکام کی جانب سے یورینیئم کی بیرون ملک افزودگی کی عالمی تجویز رد کرنے کا نتیجہ قرار دیا گیا۔
ایران نے 'آئی اے ای اے' کو قم کے جوہری پلانٹ سے متعلق ستمبر میں آگاہ کیا تھا جبکہ اس کی تعمیر دو برس سے جاری تھی۔ IAEA کے بورڈ نے ایران کے خلاف ایک قرار داد فروری 2006ء میں منظور کی تھی۔ اس وقت تہران حکام نے یورینیئم کی افزودگی روکنے سے انکار کے ساتھ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات تک رسائی دینے میں بھی تعاون نہیں کیا تھا، جس پریہ تنازعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے پیش کر دیا گیا تھا۔
امریکہ سمیت متعدد ممالک کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری منصوبے کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کا حصول ہے۔ تاہم تہران حکام کا موقف ہے کہ منصوبہ پرامن مقاصد کے لئے ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عصمت جبیں