1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونانی جزائر پر مہاجر بچوں کی تعداد اور مشکلات دونوں بڑھ گئے

21 ستمبر 2018

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق یونانی جزائر پہنچنے والے تارکین وطن اور مہاجر بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ رواں برس اب تک سات ہزار مہاجرین ان جزیروں پر اتر چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/35J1m
Lesbos Minderjähriger Flüchtlinge
تصویر: Imago/Zuma

بچوں کی بہبود کے عالمی ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ یونانی جزائر پر مہاجر کیمپوں میں موجود بچے انتہائی ناقص حالات میں رہ رہے ہیں جو اُن پر نفسیاتی دباؤ میں اضافے کا سبب بھی ہے اور انہیں تشدد کی جانب مائل کر سکتا ہے۔ یونیسیف نے مطالبہ کیا ہے کہ مہاجر بچوں کو فوری طور پر ان جزائر سے محفوظ جگہوں پر منتقل کیا جائے۔

اس ہفتے کے آغاز میں امدادی تنظیم ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ نے متنبہ کیا تھا کہ موریا جزیرے پر مقیم کئی بچوں نے خود کشی یا پھر اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ دیگر بچوں کو ذہنی دباؤ، اور نفسیاتی بیماریوں کا سامنا ہے۔

یونیسیف کے مطابق رواں سال جنوری سے لے کر اگست تک ہر ماہ قریب ساڑھے آٹھ سو بچے سمندر کا خطرناک سفر کر کے یونانی جزائر پر پہنچے ہیں۔ گزشتہ برس یہ تعداد موجودہ تعداد کا بتیس فیصد تھی۔ عالمی ادارے نے اس اضافے کی کوئی ٹھوس وجہ تو نہیں بتائی البتہ یہ کہا کہ ان مہاجر بچوں کا تعلق شورش زدہ ممالک سے ہے۔

یونان کے لیسبوس اور سیموس جزائر کا رواں ہفتے دورہ کرنے والے یونیسیف کے نمائندے لوسیو میلاندری نے اندازہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہاجرین کی آمد میں مزید اضافہ ہو گا جس کے باعث انہیں مہیا کی جانے والی سہولتیں کافی نہ ہوں گی۔

Griechenland Lesbos - Flüchtlinge auf dem weg zum Moria Camp nahe der Stadt Mitylene
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/B. Langer

میلاندری کے مطابق،’’ حالات زیادہ خطرناک اور خراب ہو رہے ہیں۔‘‘

 لیسبوس کے موریا کیمپ میں اس وقت نو ہزار کے قریب تارکین وطن مقیم ہیں جبکہ یہاں صرف تین ہزار افراد کے رہنے کی گنجائش ہے۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس کیمپ میں بعض مہاجر بچوں کو رہتے ہوئے ایک سال سے بھی زیادہ کا وقت ہو گیا ہے جبکہ یونانی قانون کے تحت اس قیام کو پچیس دن سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔

یونان سن 2015 سے مہاجرین کی آمد کا مرکزی ملک رہا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق مشرق وسطی اور افریقی ممالک سے ہے۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس وقت مختلف یونانی جزائر پر رہنے والے تارکین وطن کی تعداد یس ہزار پانچ سو کے قریب ہے جن میں سے بیشتر شام، عراق اور افغانستان سے ہجرت کر کے آئے ہیں۔  

صائمہ حیدر/ ش ح / نیوز ایجنسی