امریکا: ماسکو پر یوکرائن کے خلاف حملے کی سازش کا الزام
4 فروری 2022امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے جمعرات کے روز کہا کہ امریکا کے پاس ایسی خفیہ معلومات ہیں، جن سے پتہ چلتا ہے کہ روس یوکرائن پر حملہ کرنے کا بہانہ بنا رہا ہے۔ روس نے یوکرائن کے ساتھ اپنی سرحدوں پر دسیوں ہزار فوجیوں کو جمع کر رکھا ہے تاہم وہ اس بات سے انکار کرتا ہے کہ وہ حملہ کرنے کا کوئی منصوبہ بنا رہا ہے۔
ادھر ماسکو نے امریکا پر الزام لگایا ہے کہ وہ نیٹو کے مشرقی حصے کو تقویت دینے کے لیے خطے میں مزید فوجیوں کو تعینات کر کے کشیدگی میں اضافہ کر رہا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکا کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ کریملن یوکرائن کی فوج کے ذریعے ''روسی خود مختار علاقے کے خلاف، یا روسی بولنے والوں کے خلاف'' جعلی حملے کی فلم بندی کی سازش کی تیاری کی ہے۔
جان کربی کا کہنا تھا، ''ہمیں یقین ہے کہ حملے کا جواز فراہم کرنے کے لیے روس جعلی حملے کا ایک بہت ہی گرافک قسم کا پروپیگنڈہ ویڈیو تیار کرے گا۔ اس میں لاشیں اور سوگ منانے والے اداکاروں سمیت قتل و غارت گری اور تباہ شدہ مقامات کے مناظر پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔''
امریکی حکام نے اس مبینہ آپریشن کے بارے میں یوکرائنی حکام اور اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ ایک مشترکہ خفیہ معلومات میں اس کا انکشاف کیا ہے۔
جان کربی نے مزید کہا، ''ماضی میں بھی ہم نے روسیوں کی جانب سے اس قسم کی سرگرمیاں دیکھی ہیں، اور ہمارا یقین ہے کہ جب ہم اس طرح کی سرگرمی دیکھیں تو ضروری ہے کہ ہم اس کے بارے میں آگاہ کریں۔''
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ، ''ہمارا تجربہ یہ ہے کہ روسی حکومت کی اعلیٰ ترین سطح پر اس نوعیت کے اقدامات کی منظوری بہت کم دی جاتی ہے۔''
ماسکو کی میز پر 'ایک متبادل'
امریکی نائب قومی سلامتی کے مشیر جوناتھن فائنر نے کہا کہ یہ یقینی نہیں ہے کہ وہ، ''یہی راستہ اختیار کرنے جا رہے ہیں، تاہم ہمیں معلوم ہے کہ اس آپشن پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اس میں اداکار شامل ہوں گے جو کسی تقریب میں ہلاک ہونے والے لوگوں کے لیے سوگ منائیں گے، جسے اس (روس) نے خود تیار کیا ہوگا۔''
برطانوی وزیر خارجہ لِز ٹرس نے کہا کہ یہ مبینہ سازش روسی جارحیت کا ایک ''حیران کن ثبوت'' ہے۔ ایک خود مختار جمہوری ملک کے بارے میں یہ جنگی ارادہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور ہم اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔''
بیلا روس میں 30 ہزار روسی افواج؟
نیٹو کا کہنا ہے کہ بیلا روس میں تیس ہزار سے زیادہ روسی افواج کی موجودگی ہو سکتی ہے۔ یہ انکشاف ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب ترک صدر طیب ایردوآن نے کیف اور ماسکو کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کے مقصد سے ثالثی کی پیش کش کی ہے۔
اس دوران فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ فون پر بات کی ہے اور اس ضمن میں وہ اپنے یوکرائنی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے بات کر رہے ہیں۔
دریں اثنا نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرائن کی سرحدوں پر روس کی افواج کی تیاری جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو کے اتحادی بیلاروس میں روسی فوجیوں کی تعداد 30,000 تک بڑھنے کا امکان ہے، جو گزشتہ 30 برسوں میں کسی بھی دوسرے مقام سے کہیں زیادہ ہے۔
اسٹولٹن برگ نے صحافیوں کو بتایا، ''گزشتہ دنوں میں، ہم نے بیلاروس میں روسی فوجی دستوں کی نمایاں نقل و حرکت دیکھی ہے۔ سرد جنگ کے بعد یہ وہاں پر سب سے بڑی روسی تعیناتی ہے۔''
انہوں نے کہا کہ بیلا روس میں روسی فوج کی تعیناتی کو خصوصی دستوں، جدید جنگی طیاروں، کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلیسٹک میزائل، اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس 400 دفاعی میزائل نظام کی حمایت حاصل ہے۔
اسٹولٹن برگ نے روس سے ''کشیدگی کم کرنے'' کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ ''کسی بھی روسی جارحیت کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور اسے اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔''
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)