یوکرین بحران: لاکھوں یوکرینی بچوں کو شدید خطرات کا سامنا
21 مارچ 2022بچوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم 'سیو دی چلڈرین' کا کہنا ہے کہ یوکرین کے ہسپتالوں اور اسکولوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے سبب 60 لاکھ سے بھی زیادہ بچے اس وقت شدید خطرے میں ہیں، جنہیں فوری طور پر تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
ادارے کے یوکرین ڈائریکٹر پیٹ واش نے کہا کہ یوکرین میں، ''چھ ملین تک بچے شدید خطرے میں ہیں کیونکہ یوکرین میں جنگ اب ایک ماہ کے قریب پہنچ چکی ہے۔'' تنظیم کا کہنا ہے مسلسل گولہ باری کے نتیجے میں 464 اسکولوں اور 42 اسپتالوں کو نقصان پہنچا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 24 فروری کو روسی حملے شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 59 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ واش کا کہنا تھا، ''خوف، چوٹ یا موت کی جگہ کے بجائے اسکول بچوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ ہونے چاہیں۔''
یوکرین میں مسلسل بمباری کے سبب 15 لاکھ سے زیادہ بچوں کو اب تک ملک چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ تاہم، سیو دی چلڈرین بتاتا ہے کہ تقریباً 60 لاکھ بچے اب بھی ملک میں پھنسے ہوئے ہیں۔
پیٹ واش نے کہا، ''جنگ کے اصول بہت واضح ہیں: بچے ہدف نہیں ہونا چاہیں اور نہ ہی ہسپتال یا اسکولوں کو نشانہ بنانا چاہیے۔ ہمیں یوکرین میں بچوں کی ہر قیمت پر حفاظت کرنی چاہیے۔ آخر اس جنگ کے ختم ہونے تک اور کتنی جانوں کے ضائع ہونے کی ضرورت ہو گی؟''
ہلاکتیں اور تباہ کاری
انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے یوکرین میں جنگ کی وجہ سے شہری ہلاکتوں کے بارے میں اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ 24 فروری سے 19 مارچ کے درمیان مجموعی طور پر 2,361 شہری متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 902 ہلاک اور 1,459 زخمی ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کا ادارہ صرف تصدیق شدہ اموات کی تعداد بتاتا ہے اور اس لحاظ سے ہلاک ہونے والوں تعداد اس سے کہیں زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ روس کے حملے کے آغاز کے بعد سے ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف کے آس پاس لڑائی میں کم از کم 260 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
اب تک جنگ سے بچنے کے لیے تقریباً ایک کروڑ یوکرینی شہری ملک چھوڑ چکے ہیں جو بیشتر پڑوسی ملکوں میں پناہ لے رہے ہیں۔ پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد نے پولینڈ کے شہر وارسا میں پناہ لے رکھی ہے۔
پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ یوکرین کے خلاف روس کی ''تباہ کن'' جنگ نے ایک کروڑ لوگوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)