’یوگا گرو رام دیو کے پر امن احتجاج پر کریک ڈاؤن غیر جمہوری عمل‘
6 جون 2011یوگا گرو رام دیو کے کیمپ پر پولیس کی کارروائی پر کئی اہم سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کے سرکردہ کارکنوں اور کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے غیرجمہوری عمل قرار دیا ہے۔ اپوزیشن کی اہم جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی کے صدر نے کہا ہے کہ حکومت اپنے اس غیر جمہوری اور معتصب عمل پر معافی مانگے جبکہ بی جے پی کے ایک اور اہم رہنما ارون جیٹلی نے اس واقعہ کو بھارت کی جمہوری تاریخ کا ایک شرمناک باب قرار دیا ہے۔
اتر پردیش کی وزیر اعلیٰ مایا وتی نے صدر پرتیبھا پٹیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خود اس واقعہ کا نوٹس لیں۔ انہوں نے ہیومن رائٹس واچ سے کہا کہ وہ اس واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کا کام شروع کرے۔ اسی طرح اڑیسہ، بہار اور گجرات کے وزرائے اعلیٰ نے بھی اس حکومتی ایکشن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ہفتے کی رات گرو رام دیو اور ان کے ہزاروں مداحوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے برسائے اور لاٹھی چارج کیا۔ رام دیو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے رام لیلا میدان میں بدعنوانی کے خلاف سراپا احتجاج تھے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت بد عنوانی کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
دوسری طرف پولیس کا مؤقف ہے کہ رام دیو کو پانچ ہزار افراد کا مجمع کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن وہاں لوگوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ تھی۔ نئی دہلی کے سپیشل کمشنر دھرمندر کمار نے بتایا ہے کہ جب پولیس گرورام دیو کو گرفتار کرنے پہنچی تو انہوں نے فرار ہونے کی کوشش کی اور اس دوران بھگدڑ کے نتیجے میں کچھ لوگ زخمی ہو گئے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس کی طرف سے کی گئی کارروائی میں کم ازکم 30 افراد زخمی ہوئے جبکہ تین کی حالت تشویشناک ہے۔ رام دیو کے بقول مظاہرین پر پولیس کا تشدد بھارتی تاریخ کا ایک سیاہ دن بن گیا ہے، کیونکہ پولیس نے تشدد کرتے ہوئے خیال نہیں کیا کہ وہاں خواتین اور بچے بھی موجود تھے۔
بھارتی حکام نے کہا ہے کہ یوگا گرو کے نئی دہلی میں داخلے پر پندرہ دن کی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ تاہم رام دیو نے کہا ہے کہ وہ اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے اور اپنے چاہنے والوں سے کہیں گے کا کہ وہ ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کریں۔
بھارت کے معروف سماجی کارکن انا ہزارے نے بھی اپنا شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ احتجاج کے طور پر جمعرات سے بھوک ہڑتال کا آغازکریں گے۔ انہوں نے عوام سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھی حکومت کے اس ایکشن کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔ انسانی حقوق کے سرکردہ کارکن اور وکیل پرشانت بھوشن کے بقول،’ پر امن احتجاج کرنا ایک آئینی حق ہے‘۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان