یہودی بستیوں میں توسیع، اسرائیل امریکہ اختلاف رائے
18 جون 2009اسرائیلی وزیر خارجہ نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بستیوں کی تعمیر مکمل طور پر روکنے سے انکار کر دیا۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی اسرائیلی وزیر خارجہ ایویگڈور لیبرمین سے ملاقات کو ناکام قرار دیا جا رہا ہے۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے بتایا کہ امریکہ مقبوضہ علاقوں میں یہودی بسیتوں کی تعمیر و توسیع مکمل طور پر روک دئے جانے کا خواہاں ہے۔
’’ہم یہودی بستیوں میں توسیع کو روکنا چاہتے ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ یہ چیز اُن کوششوں کا ایک اہم اور ضروری حصہ ہے، جن کا مقصد ایک جامع امن معاہدہ عمل میں لانا اور پہلو بہ پہلوایک فلسطینی اور ایک ایسی اسرائیلی یہودی ریاست وجود میں لانا ہے، جو اپنی سرحدوں کے اندر محفوظ ہو۔‘‘
یہودی بستیوں سے متعلق امریکی مطالبے کی پذیرائی کو اسرائیلی وزیر خارجہ نے خارج از امکان قرار دیا۔ ان کے مطابق اسرائیل امریکی دباؤ کو نظر انداز کرتے ہوئے یہودی بستیوں میں توسیع کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
’’ہم مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کے مکمل خاتمے کے تصور کو ماننے کے لئے ہرگز تیار نہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ ہمیں اِن بستیوں میں قدرتی توسیع کے عمل کو جاری رکھنا ہوگا۔‘‘
مغربی اردن سے متعلق بات کرتے ہوئے لیبرمین کا کہنا تھا کہ اسرائیل اِس علاقے میں آباد یہودی باشندوں کی تعداد میں کمی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اِس بارے میں سابق امریکی انتظامیہ اسرائیل کو یقین دہانی کروا چکی ہے۔
’’ہماری سابق امریکی انتظامیہ کے ساتھ کچھ ہم آہنگی تھی اور ہم اسی پالیسی پرعمل پیرا رہنے کی کوشش کریں گے۔‘‘
لیبیرمین کے اس بیان کو امریکی وزیر خارجہ نے بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا: ’’بش انتظامیہ کے دَورِ حکومت کا جائزہ لیا جائے تو ہمیں کسی قسم کے بھی نہ تو زبانی اور نہ ہی غیر رسمی قابل عمل معاہدے نظر آئے۔ اس کی تصدیق نہ صرف سرکاری ریکارڈ کرتا ہے بلکہ متعلقہ سرکاری عہدیدار بھی۔‘‘
دو ریاستی حل کے لئے کوشاں اور یہودی بستیوں میں توسیع کے حوالے سے تحفظات رکھنے والی اوباما انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ امن کے قیام کے لئے امریکہ کے ایک خصوصی مندوب 25 جون کو پیرس میں اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
رپورٹ : میرا جمال
ادارت : امجد علی