20 تارکین وطن پیاس کے سبب ہلاک
30 جون 2022لیبیائی امدادی اہلکاروں کو چاڈ سے ملحق سرحد کے قریب ریگستان سے 20 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ ہلاک ہونے والے یہ افراد تارکین وطن تھے۔ یہ لاشیں کفرہ نامی شہر سے کوئی 320 کلومیٹر جنوب مغرب میں سیاہ رنگ کے ایک ٹرک کے پاس پائی گئیں۔
موت کا سبب پیاس
کفرہ ایمبولینس سروس کے حکام نے ایک بیان میں کہا، ''ریگستان میں 20 لاشیں ملی ہیں، جو ان کی خراب پڑی ہوئی گاڑی کے پاس تھیں۔ یہ گاڑی چاڈ سے یہاں پہنچی تھی اور لیبیائی سرحد سے تقریباً 120کلومیٹر اندر تھی۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے، '' ٹرک پر موجود تمام افراد پیاس کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ ان لاشوں کے بارے میں ایک ٹرک ڈرائیور نے اطلا ع دی تھی، جو اس ریگستان کے راستے سفر کر رہا تھا۔
کفرہ ایمبولینس سروس کے سربراہ ابراہیم بوالحسن نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو فون پر بتایا،''ڈرائیور راستہ بھٹک گیا اور ہمارا خیال ہے کہ ان لوگوں کی موت تقریباً 14روز قبل ہو گئی تھی کیونکہ موبائل فون سے آخری کال 13جون کو کی گئی تھی۔‘‘
کشتی ڈوبنے سے 30 افراد لاپتہ
ایک دوسرے واقعے میں لیبیا کے ساحل سے دور ربر کی ایک چھوٹی کشتی غرقاب ہو گئی۔ اس پر عورتوں اور بچوں سمیت 30 افراد سوار تھے۔
بین الاقوامی امدادی تنظیم ڈاکٹرز ودآوٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے بدھ کے روز بتایا کہ یہ کشتی وسطی بحیرہ روم کے خطرناک راستے سے گزر رہی تھی۔ ایم ایس ایف نے بتایا کہ اس کی ایک ٹیم غرقاب ہونے والی کشتی تک پہنچ گئی اور متعدد افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ اس نے بتایا کہ لاپتہ 30 افراد میں پانچ خواتین اور آٹھ بچے شامل ہیں اور غالباً ان کی موت ہو چکی ہے۔
انسانی سمگلروں نے جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ مل سیاسی عدم استحکام کے شکار لیبیا کو اپنا نشانہ بنا رکھا ہے۔ وہ ہزاروں افراد کو بحیرہ روم کے خطرناک راستے کے ذریعے غیر قانونی طور پر یورپی ملکوں تک پہنچانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
تارکین وطن متعدد مصائب کا شکار
نقل مکانی کی کوشش کرنے والوں کی اموات اور گمشدگی کا ریکارڈ رکھنے والی تنظیم مسنگ مائیگرینٹس پروجیکٹ کے مطابق بحیرہ روم میں سن 2014 سے اب تک 24234 افراد لاپتہ ہو چکے ہیں۔
صرف سمندر کا خطرناک اور ہلاکت خیز سفر ہی مہاجرت کرنے والوں کے لیے واحد چیلنج نہیں ہے۔ حقوق انسانی کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے مطابق ان افراد کو کئی طرح کے استحصال کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیبیائی حراستی کیمپوں میں رکھے گئے ان لوگوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور ایذا رسانی کی خبریں بھی ملتی رہتی ہیں۔
اقوام متحدہ کا ایک کمیشن اگلے ہفتے اس حوالے سے انسانی حقوق کونسل میں اپنی رپورٹ پیش کرنے والا ہے۔
ج ا / ا ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)