یونیسکو امن انعام سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے نام
9 فروری 2023
دنیا کی چند طاقتور ترین خواتین میں سے ایک کے طور پر کئی دہائیوں تک عالمی سیاسی منظر نامے پر چھائی رہنے والی سابق جرمن چانسلر انگیلامیرکل کو 2015 اور 2016 میں شامی مہاجرین کے سیلاب سے نہایت خوش اسلوبی سے نمٹنے اور 1.2 ملین سے زائد کو اپنے ہاں پناہ دینے جیسی خدمات کے عوض یونیسکو امن انعام سے نوازا گیا ہے۔
میرکل کو یہ باوقار انعام آئیوری کوسٹ کے دارالحکومت یاموسوکرو میں دیا گیا۔ یونیسکو کا یہ انعام دراصل آئیوری کوسٹ کے 1960 ء تا 1993 ء صدر رہنے والے 'فیلیکس اوفیے بونیی‘ کے نام سے منسوب ہے۔
سال 2023 ء کے 'فیلیکس اوفیے بونیی‘ یونیسکو امن انعام کا اعلان کرتے ہوئے یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آؤڈرے آزولے کا کہنا تھا،'' یونیسکو امن انعام کے حقدار کا فیصلہ کرنے والی جیوری دراصل 2015 ء میں میرکل کی طرف سے دس لاکھ سے زیادہ پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہنے کے جرأت مندانہ فیصلے کا احترام کرنا چاہتی تھی... ایک ایسے وقت میں جب بہت ساری آوازیں یورپ کے دروازے بند کرنے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔‘‘
مہاجرین کا معاملہ، میرکل اور زیہوفر کے مابین خلیج بڑھنے لگی
سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو اس انعام سے نوازتے ہوئے یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا،''اُس وقت آپ نے سیاست میں جرأت کا وژن پیش کیا۔‘‘
شاندار استقبال
آئیوری کوسٹ کے دارالحکومت یاموسوکرو میں ایک 30 میٹر بلند عمارت پر سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکلکی تصویر کے ساتھ 20 میٹر لمبا پوسٹر آویزاں کیا گیا تھا۔ اس تزین و آرائش کا اہتمام میرکل کی افریقہ میں واپسی کی ایک غیر معمولی علامت کے طور پر کیا گیا تھا، میرکل کے جرمنی کے چانسلر کا عہدہ چھوڑنے کے صرف ایک سال بعد اس تقریب کے لیے شہر بھر میں جگہ جگہ انگیلا میرکل کی تصاویر کے ساتھ پوسٹرز سجائے گئے تھے اور ہر زبان پر میرکل کا نام تھا۔
ایک شہری نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''میرکل اس امن انعام کی مستحق ہیں۔ وہ ایک عظیم خاتون ہیں۔‘‘ ایک اور مقامی خاتون کا کہنا تھا، ''وہ واقعی ایک قابل تعریف خاتون ہیں۔ ہم ان جیسا بننا چاہتی ہیں۔‘‘
یاموسوکرو کی سڑکوں پر بہت سے لوگوں نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کی اور کہا کہ وہ میرکل کو بے حد پسند کرتے اور انہیں قابل تعریف سمجھتے ہیں۔ ایک اور رہائشی کے بقول،''وہ ایک حقیقی رہنما تھیں۔ انہوں نے بہت کچھ کیا ہے۔ مہاجرین کو یورپ آنے میں بھی مدد کی اور ہزاروں مہاجرین کے لیے دروازے کھول دیے۔‘‘
' ہم یہ کر سکتے ہیں‘
میرکل کا ایک ملین سے زائد مہاجرین کو خوش آمدید کہنا اور انہیں جرمنی میں پناہ دینے کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب شام میں جنگ عروج پر تھی۔ اُس وقت جرمن چانسلر میرکل کو اندرون ملک اور خود اپنی سیاسی صفوں میں اس فیصلے پر کافی مخالفت کا سامنا تھا تب بھی انہوں نے اپنے ارادے نہیں بدلے۔ جرمنی کی سابق رہنما، جنہوں نے 16 سال چانسلر کے عہدے کو نبھایا اور بلآخر 2021 ء میں عہدے سے سبکدوش ہوئیں، نے مہاجرین کے بحران کے تناظر میں اپنی پالیسیوں پر اُٹھائے جانے والے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا، ''انسانی حقوق کا احترام، تحفظ اور ان کا اشتراک ہم میں سے ہر ایک کا مشن ہے۔ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہماری مائیگریشن پالیسی میں ان اصولوں کا احترام کرنا ضروری ہے۔‘‘
چانسلر میرکل کی مہاجرین دوست پالیسی کی انجلینا جولی بھی مداح
یونیسکو امن انعام کی جیوری کے صدر اور 2018ء کے نوبل امن انعام یافتہ ڈینس موکویگ نے کہا، ''پوری جیوری کو 2015 ء میں 1.2 ملین سے زیادہ پناہ گزینوں کو، خاص طور پر شام، عراق، افغانستان اور اریٹیریا سے آنے والے مہاجرین کو اپنے ہاں لینے کے جرات مندانہ فیصلے نے بہت متاثر کیا تھا۔‘‘
موکویگ کے مطابق سابق جرمن چانسلر نے ساری دنیا کے لیے ایک قیمتی تاریخی سبق چھوڑا ہے۔
ک م/ ش ح( اے ایف پی)