211 بلین یورو کے علاوہ کچھ نہیں دیں گے، جرمن وزیر مالیات
1 اکتوبر 2011آج ہفتے کے روز ایک جرمن میگزین Super-Illu میں چھپنے والے ان کے ایک انٹرویو کے مطابق جرمن پارلیمان سے منظور ہونے والے 211 بلین یورو کے علاوہ جرمن حکومت مزید کوئی رقم دینے کو تیار نہیں ہے: ’’ یورپین فنانشل سٹیبیلٹی فیسیلٹی کے لیے 440 بلین یورو مقرر کیے گئے ہیں۔ ان میں 211 بلین یورو جرمنی کی طرف سے دیے جائیں گے اور بس بات ختم۔‘‘
اس پیکج کا مقصد یونان اور پرتگال جیسے مالی مشکلات کے شکار یورو زون میں شامل ملکوں کی مدد کرنا ہے۔
جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں نے جمعرات کے روز یورو زون کے لیے اضافی بیل آؤٹ فنڈ کی منظوری دی تھی۔ جبکہ ایوان بالا کی طرف سے اس بل کی منظوری جمعہ 30 ستمبر کو دی گئی۔ اب اس معاہدے کو رسمی منظوری کے لیے صدر کے پاس بھیجا جائے گا۔ جرمنی کے علاوہ آسٹریا کی پارلیمان نے بھی جمعہ کو اس فنڈ کے قیام کے بل کی منظوری دے دی۔ یورو زون کے سترہ ملکوں میں سے صرف سات کی جانب سے اس کی توثیق باقی رہ گئی ہے۔
اس معاہدے کی منظوری کو چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت کے لیے ایک کڑا امتحان قرار دیا جا رہا تھا۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اتحاد میں شامل جماعتیں شاید اس معاہدے کے حق میں ووٹ نہ دیں۔ تاہم یہ بل بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا۔ پارلیمان سے اس معاہدے کی منظوری کے بعد جرمن حکومت کے اعلی نمائندوں نے اطمینان کا اظہار کیا۔ یونین جماعتوں کے پارلیمانی لیڈر فولکر کاؤڈر اور ایف ڈی پی کے فلپ روئسلر نے کہا کہ نتیجہ یہ ثابت کرتا ہے کہ حکمران اتحاد مسائل کو حل کرسکتا ہے۔ ان کے مطابق اس سے نہ صرف یورپ بلکہ اقتصادی منڈیوں پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
دوسری طرف ایک تازہ سروے کے مطابق جرمن عوام کی اکثریت یورو زون کے لیے امدادی فنڈ میں اضافے کو ایک غلطی تصور کرتی ہے۔ یہ سروے ہفتہ وار میگزین ’بِلڈ اَم زونٹاگ‘ کی طرف سے کرایا گیا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے کہا ہے کہ بحران کے شکار یورپی ملکوں کو سخت نگرانی میں لایا جائے۔ ویسٹر ویلے نے جرمن اخبار ’زوڈ ڈوئچے سائٹُنگ‘ کو دیے گئے انٹر ویو میں کہا ہے: ’’محض نگرانی اور تجاویز دینے کا حق دینا کافی نہیں ہے۔ ایسی ریاستیں جو مستقبل میں امدادی فنڈ سے فائدہ اٹھائیں گی، انہیں چاہیے کہ وہ یورپی حکام کو ان ریاستوں کے بجٹ سے متعلق فیصلوں میں مداخلت کا حق بھی دیں۔‘‘
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عابد حسین