70 کے بعد ورزش، دماغ کو سکڑنے سے بچائیں
26 اکتوبر 2012برطانیہ کی ایڈنبرا یونیورسٹی کے دماغی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 70 کی عمر کو پہنچنے کے بعد دماغی امراض، خاص طور سے دماغ کے سکڑنے کی بیماری سے بچنے کے لیے جسمانی ورزش نہایت فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
ماہرین نے ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچنے والے 638 افراد کا معائنہ کیا۔ ان معمر افراد میں سے جسمانی طور پر بہت فعال اور چست افراد کے دماغ کے سکڑنے کا عمل اُن افراد کے مقابلے میں بہت سست رفتار تھا، جو جسمانی حرکت یا ورزش وغیرہ نہیں کیا کرتے تھے۔ طبی ماہرین نے ان افراد کے دماغ کی اسکیننگ کی اور ان کے دماغوں کے سائز میں آنے والی تبدیلیوں کا تین سال تک مسلسل مشاہدہ کیا۔
ماہرین کی اس تحقیق کے نتائج جرنل آف نیورولوجی میں شائع ہوئے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جسمانی ورزش کا مقصد سخت قسم کی مشقت نہیں بلکہ ہفتے میں کئی بار لمبی چہل قدمی بھی جسم اور دماغ کے لیے نہایت مفید ثابت ہوتی ہے۔ اس کے برعکس دماغی ورزش تصور کیے جانے والے چند کھیل مثال کے طور پر ’کراس ورڈ‘ وغیرہ ذہانت بڑھانے یا دماغ کو فعال رکھنے میں کوئی خاص مدد نہیں دیتے۔ طبی ماہرین کی اس تازہ ترین مطالعاتی رپورٹ سے یہ پتہ چلا ہے کہ ذہنی چیلنج کے مترادف دماغی سرگرمیوں، جن میں کتاب کا مطالعہ، دوستوں وغیرہ سے ملنا جلنا یا دیگر سماجی سرگرمیاں شامل ہیں، سے دماغ کے سائز پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ذہنی عارضے الزائمر کے برطانوی ماہر ڈاکٹر سائمن رڈلی کا کہنا ہے کہ جسمانی ورزش یا حرکت اور دماغ کے سکڑنے کے عمل کے آپس میں ربط کے بارے میں بھی ابھی مزید تحقیق کی جانی چاہیے۔ ان کے بقول،’جب سائنسدان دماغ کے مختلف حصوں کو پیغامات پہنچانے والے مادے کی جانچ پڑتال کر رہے تھے تو انہوں نے دیکھا کہ 70 کی عمر کو پہنچنے کے بعد کم جسمانی حرکت کرنے والے افراد کے مقابلے میں
جن افراد نے زیادہ جسمانی سرگرمیاں جاری رکھیں اور ہلکی پھلکی ورزش اور جسمانی حرکت کرتے رہے، اُن کے دماغ کے بہت کم حصوں کو نقصان پہنچا تھا۔
ماہرین پہلے ہی اس امر کا اندازہ لگا چکے ہیں کہ انسانی دماغ عمر کے ساتھ ساتھ سکڑنا شروع ہو جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں یادداشت اور سوچنے کی صلاحیت کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس سے قبل طبی ماہرین کے متعدد مطالعاتی جائزوں سے یہ پتہ چلا تھا کہ جسمانی حرکت یا ورزش ڈمنشیا یا ذہنی جبلتوں کے انحطاط کے خطرات کو کم کر دیتی ہے یا کم از کم اس کا عمل کافی سست رفتار بنا دیتی ہے۔ ورزش یا جسمانی حرکت سے دماغ میں خون کا بہاؤ تیز ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں دماغی خلیوں کو آکسیجن اور دیگر اہم غذائی اجزاء فراہم ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کا دماغ جیسے جیسے سکڑتا جاتا ہے، ویسے ویسے ان کے اندر جسمانی حرکت یا ورزش کی طرف رغبت کم ہوتی جاتی ہے۔ یوں کہہ لیں کہ اُن میں کاہلی آنے لگتی ہے۔ برطانیہ میں الزائمر کی تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر سائمن رڈلی کے بقول،’اس مطالعے سے جسمانی ورزش اور دماغ کی عمر بڑھنے کے مابین ربط کا پتہ چلا ہے۔ ورزش ہماری ادراکی صحت کی حفاظت کا ذریعہ بن سکتی ہے‘۔ ڈاکٹر سائمن رڈلی کے مطابق ایک بات یقینی ہے کہ ادھیڑ عمری میں کی جانے والی ورزش آئندہ کی زندگی میں ڈمنشیا کے خطرات کم کر دیتی ہے۔
km/aa/agencies