8.1 شدت کا زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی ہوئی
26 اکتوبر 2015زلزلے کا مرکز افغانستان کے شمال مشرقی علاقے ہندوکش پہاڑی سلسلے میں 196 کلومیٹر زیر زمین بتایا گیا ہے۔ ا مریکا کے جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت 7.5 بتائی ہے جب کہ پاکستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 8.1 ریکارڈ کی گئی۔
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف حصوں اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں زلزلے کے شدید جھٹکوں کی وجہ سے لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور وہ دفاتر اور گھروں سے باہر نکل آئے۔
پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے تمام اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی فوج کو کسی ہدایت کا انتظار کیے بغیر متاثرہ علاقوں میں امدادی کام شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پورے ملک میں فوج دستوں کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں کو امدادی کاموں میں حصہ لینے کے لیے متحرک کر دیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق تمام فوجی ہسپتالوں کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
پاکستان میں آٹھ اکتوبر 2005ء کو پاکستانی زیر انتظام کشمیر اور ملک کے شمالی علاقوں میں 7.6 شدت کے زلزلے سے 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ایک لاکھ 28 ہزار زخمی ہو گئے تھے۔ دس سال کے وقفے کے بعد اکتوبر کے ہی مہینے میں زلزلے کے یہ ہولناک جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد کی ایک رہائشی خاتون ثوبیہ کمال نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے بتایا، ’’قیامت کا منظر تھا ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے پہلے والا (دوہزار پانچ) زلزلہ دوبارہ آگیا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت اور دیر تک رہا۔سب محلے والے کلمے پڑھتے ہوئے باہر آگئے۔‘‘
اسلام آباد کے ایک سرکاری دفتر میں ملازم عبدالحمید نے بتایا، ’’ہم چوتھی منزل پر تھے جب زلزلہ آیا تو ہم لوگ اتنے ڈر گئے اور تیزی سے باہر دوڑے کہ بہت سے لوگ سیڑھیوں میں گرے جبکہ کچھ لفٹ میں پھنس گئے۔ کچھہ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ زلزلہ کب رُکے گا۔‘‘
سپریم کورٹ کی رپورٹنگ کرنے والے ایک نجی نیوز چینل سے وابستہ صحافی جہانز یب عباسی کا کہنا تھا، ’’بنچ نمبر دو میں جہانگیر ترین اور صدیق بلوچ والے حلقے ایک سو چون کی سماعت چل رہی تھی کہ اچانک زلزلے کے شدیدی جھٹکے شروع ہوگئے۔ پہلے تو جج صاحب نے سب کو کلمہ پڑھنے کا کہنا لیکن پھر وہ سماعت چھوڑ کر چلے گئے۔‘‘
دوسری جانب قدرتی آفا ت سے نمٹنے والے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان احمد کمال کے مطابق، ’’نقصانات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ ابھی فوری طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کیا ہوا لیکن فوری طور پر ملک بھر میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ہم کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں اور فوری طور پر لوگوں کو ریلیف پہنچایا جائے گا۔‘‘