1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

BRICS سربراہ اجلاس میں اہم فیصلے

27 مارچ 2013

جنوبی افریقہ کے بندرگاہی شہر ڈربن میں BRICS گروپ میں شامل ممالک برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ کا دو روزہ سربراہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ اس کے اہم فیصلوں میں ایک ترقیاتی بینک کا قیام بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/184yw
تصویر: picture-alliance/dpa

برِکس ممالک کی آبادی عالمی آبادی کا چالیس فیصد بنتی ہے جبکہ ان کی مجموعی قومی پیداوار عالمی پیداوار کا پچیس فیصد بنتی ہے۔ ایسے میں ڈربن منعقدہ سربراہ کانفرنس کا نمایاں پیغام یہ ہے کہ یہ پانچوں ممالک ایک نیا اقتصادی بلاک وجود میں لاتے ہوئے دنیا میں زیادہ اثر و رسوخ چاہتے ہیں اور یوں عالمی اداروں پر مغربی دنیا بالخصوص امریکا کی بالا دستی کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں۔ مثلاً گزشتہ کئی عشروں سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مالی وسائل کی فراہمی پر عالمی بینک ہی کی اجارہ داری ہے تاہم یہ پانچ ممالک اب اپنا ایک الگ ترقیاتی بینک قائم کرنا چاہتے ہیں۔

BRICS ممالک کے سربراہانِ مملکت و حکومت کا ایک گروپ فوٹو، یہ ممالک چالیس فیصد عالمی آبادی کا مسکن ہیں
BRICS ممالک کے سربراہانِ مملکت و حکومت کا ایک گروپ فوٹو، یہ ممالک چالیس فیصد عالمی آبادی کا مسکن ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اِس سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میزبان صدر جیکب زوما نے کہا کہ ’اس بینک کا مقصد مقامی سطح پر بچتوں کو متحرک کرنا اور ترقی پذیر خطّوں میں اقتصادی ڈھانچے کے لیے وسائل فراہم کرنا‘ ہے۔ تاہم اس اعلان کو عملی شکل دینا برِکس ممالک کے لیے ایک مشکل چیلنج بھی ہے۔ پہلے اس بینک کے لیے ابتدائی سرمایے کی حد پچاس ارب ڈالر رکھی گئی تھی، جسے اب کافی کم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ابھی یہ بھی طے نہیں ہے کہ اس بینک کا ہیڈکوارٹر کہاں ہو گا اور یہ مختلف منصوبوں کو وسائل فراہم کرنے کے لیے کون سا طریقہ اختیار کرے گا۔ بدھ کو اس سربراہ کانفرنس کے اختتام پر کہا گیا کہ ابھی اس بینک کے قیام کے سلسلے میں مزید صلاح و مشورے کی ضرورت ہے۔ ایسے میں اس بینک کو حقیقت کا رُوپ دھارنے میں ابھی کئی سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ عالمی بینک نے بہر حال اس نئے مجوزہ بینک کو تعاون کی پیشکش کی ہے۔

منگل کو اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا:’’روسی کمپنیاں برازیل، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ میں سرگرم ہیں اور تیسری دنیا کی منڈیوں تک رسائی میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ ہم اپنے افریقی ساتھیوں سمیت کم ترقی یافتہ تمام اقتصادی قوموں کی ترقی کے حامی ہیں۔‘‘

جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن، ڈربن میں
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن، ڈربن میںتصویر: Reuters

چین اِن پانچ ممالک میں سے اقتصادی اعتبار سے سب سے زیادہ طاقتور ہے اور چین کو ہی اِن ساتھی ملکوں کے ساتھ تجارت میں سب سے زیادہ فائدہ بھی ہو گا۔ چینی صدر شی جن پنگ نے کہا:’’چینی حکومت اُن چینی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی اور مدد کرتی ہے، جو BRICS کے دیگر رکن ملکوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں۔ ہم BRICS ممالک کے اداروں کو بھی چین میں آ کر سرمایہ لگانے کی دعوت دیتے ہیں۔‘‘

آج بدھ کو سربراہ اجلاس کے دوسرے اور آخری روز پانچوں رکن ممالک نے ایک اقتصادی کونسل قائم کرنے کا اعلان کیا۔ سیاست اور معیشت کے نمائندوں پر مشتمل یہ کونسل برِکس ممالک کے درمیان اقتصادی اشتراکِ عمل کو تیز تر کرنے کے سلسلے میں فعال کردار ادا کرے گی۔ پانچوں رکن ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارت کو آسان بنانا، ٹیکنالوجی ٹرانسفر کو ممکن بنانا اور مالیاتی نظاموں کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کرنا بھی اس کونسل کے فرائض میں شامل ہو گا۔ جنوبی افریقہ کی ارب پتی کاروباری شخصیت Patrice Motsepe کو اس کونسل کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔

ڈربن میں جمع رہنما شامی صدر بشار الاسد کی جانب سے بھیجی گئی اُس اپیل پر بھی غور کر رہے ہیں، جس میں شام میں دو سال سے جاری تنازعے کے حل میں مدد کے لیے کہا گیا ہے۔

(aa/ai(reuters