’ Love Hormone‘ سے نفسیاتی بیماریوں کا علاج ممکن
10 دسمبر 2010یہاں تک کہ اسے ’ Love Hormone‘ کہا جانے لگا ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ لگائے جانے کے باوجود ہارمون Oxytocin کا طبی استعمال اب بھی محدود ہے۔ اب تک اسے بچے کی پیدائش کے عمل کو سہل بنانے اور نومولود بچوں کی ماؤں کے دودھ کے بہاؤ میں مدد کے لئے استعمال کیا جاتا رہا۔ تاہم اب محققین ہارمون Oxytocin کو نفسیاتی بیماریوں کے علاج کے لئے بھی بروئے کار لانا چاہتے ہیں اور اس بارے میں ریسرچ کر رہے ہیں۔ ان کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اس اہم ہارمون سے Schizophrenia جیسی نفسیاتی بیماری کے علاج میں کامیابی ہو سکتی ہے۔ تحقیق کے مطابق PTSD یعنی Post Traumatic Stress Disorder اور خوف، اضطراب، بے چینی یا اعصابی خلل کی کیفیت میں ہارمون Oxytocin کی مدد سے کیا جانے والا علاج مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ Schizophrenia کیا ہے اور اس کی علامات کیسی ہوتی ہیں۔ یہ در اصل ایک دماغی عارضہ ہے، جس میں جذباتی و دماغی طرز عمل کا خلل پیدا ہو جاتا ہے، جیسے کہ حقیقت سے فرار، توہمات اور تدریجی ابتری۔
ان عارضوں کے علاج کے لئے ہارمون Oxytocin پر کلینکل سطح پر تحقیق کی جا چکی ہے۔ اس کے بعد محققین نے نفسیاتی بیماریوں کے علاج کے لئے اسے مؤثر قرار دیا ہے۔ اس بارے میں یونیورسٹی آف سان فرانسسکو، سان ڈیئیگو کے نفسیتاتی علاج کے شعبے سے منسلک ڈاکٹر کائی میک ڈونلڈ نے کہا ہے کہ اگرچہ Oxytocin ہارمون پر کی جانے والی ریسرچ کے نتائج حوصلہ افزا ہیں تاہم ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر کائی مک ڈونلڈ نے ہارمون Oxytocin کے ذریعے مختلف دماغی اور نفسیاتی بیماریوں، خاص طور سے شیزوفرینیا کے علاج کے سلسلے میں ایک اہم نکتے کی نشاندہی کی ہے۔ وہ یہ کہ Oxytocin کا مالیکیول بہت بڑا ہوتا ہے، اس لئے یہ خون کے ذریعے دماغ تک آسانی سے نہیں پہنچ پاتا۔ دوسرے یہ کہ یہ ہارمون معدے اور خون میں بہت جلدی اپنی افادیت کھو دیتا ہے۔ محققین ابھی اس بارے میں مزید تحقیق کر رہے ہیں کہ اس ہارمون کو خون کے ذریعے دماغ تک پہنچانے کے لئے اس کا سائز کتنا ہونا چاہئے اور یہ کہ اسے کتنی دیر تک استعمال کیا جائے کہ اس کے واضح اثرات سامنے آ سکیں۔ ڈاکٹر کائی مک ڈونلڈ کا کہنا ہے کہ سب سے مشکل امر اس ہارمون کے ڈوز یا اس کی مقدار کا تعین ہے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ اس کا حتمی تعین ہونے کے بعد بہت سے دماغی مریضوں کے علاج میں یہ بہت مدد گار ثابت ہوگا۔
Oxytocin ہارمون ہے کیا؟
یہ ایک ایسا ہار مون یا بغیر نالی کے غدود سے خارج ہونے اور خون میں شامل ہو کر دوسری بافتوں کو حرکت دینے والی رطوبت کی وہ قسم ہے، جو دماغ میں موجود Pituitary Gland سے نکلتی ہے۔ Oxytocin ہارمون جسم اور دماغ دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ پیچوٹری گلینڈ دراصل بیضوی شکل کا ہارمون زا غدہ ہے، جو دماغ کی اساس میں واقع ہوتا ہے اور اس کا کام ایسے ہارمون خارج کرنا ہوتا ہے، جو نشوونما، بلوغت، تولید اور دیگر جسمانی وظائف پر وسیع اثر رکھتا ہے۔ یہ بچے کی پیدائش کے وقت رحم مادر کی حفاظت اور زچہ خواتین کے اندر دودھ کی پیداوار میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
Oxytocin ہارمون کے سماجی اثرات
یہ ہارمون دودھ پلانے والے جانوروں یا چوہے، کُتے، اور بندر جیسے میملز کے سماجی رویے میں اور دیگر جانوروں کے ساتھ تعامل پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانوں کے سماجی رویے پر بھی اس ہارمون کے اثرات اسی قسم کے ہوتے ہیں۔ انسانوں کے اندر Oxytocin ہارمون کے تجربے کے لئے اس ہارمون کا ان کے نتھنوں میں اسپرے کیا گیا۔ ڈاکٹر میک ڈونلڈ کے مطابق اس کا اثر یہ دیکھا گیا کہ وہ افراد، جو دوسرے انسانوں سے بات چیت کرنے سے گریز کرتے تھے اور دیگر انسانوں کے جذباتی رویے کو سمجھنے اور ان کی نفسیات کو پہچاننے سے گریز کرتے تھے، وہ دوسرے انسانوں کی نگاہوں کا غور سے جائزہ لینے لگے تاکہ ان کے جذبات و احساسات پڑھ سکیں۔
اس کے علاوہ شیزوفرینیا جیسی نفسیاتی بیماری یا خوف، اضطراب، بے چینی اور اعصابی خلل کی کیفیت سے دوچار مریضوں، خاص طور سے توہم پرستی کے شکار افراد کو دیگر ادویات کے ساتھ ساتھ تین ہفتوں تک Oxytocin ہارمون بھی دیا گیا۔ اس کے بہت مثبت اثرات سامنے آئے۔ تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ تمام تر دماغی اور نسیاتی عارضوں کے علاج کے لئے محض Oxytocin ہارمون کا استعمال کافی ہونے کے بارے میں ہنوز یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ یہ ضرور ہے کہ اس پر کی جانے والی اب تک کی تحقیق کے نتائج نہایت مثبت نظر آ رہے ہیں۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی