اومی کرون کا خطرہ، یورپ میں ویکسین کو لازمی قرار دینے پر بحث
2 دسمبر 2021کورونا وائرس کی نئی اور انتہائی متعدی قسم کے پھیلاؤ سے پریشانی کے باعث عالمی اقتصادی ترقی کے امکانات کم ہوتے نظر آرہے ہیں اور موسم سرما میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ عالمی ادارہء صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبرائسیس کا کہنا ہے،''عالمی سطح پر ہمیں کم ویکسین شدہ افراد اور کم ٹیسٹوں کے خطرناک ملاپ کا سامنا ہے جو کہ نئے ویریئنٹس کے پیدا ہونے کے لیے موافق ماحول ہے۔'' گیبرائسیس کے مطابق اب قریب تمام کیسز ڈیلٹا ویریئنٹ کے ہیں،'' ہمیں ڈیلٹا کے پھیلاؤ اور اس سے انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے تمام وسائل کو استعمال کرنا ہوگا اور اگر ہم نے ایسا کر لیا تو ہم اومی کرون کے پھیلاؤ کو بھی روک پائیں گے۔''
ڈبلیو ایچ او کے مطابق ابھی یہ جاننے میں کچھ وقت لگے گا کہ آیا اومی کرون بہت سخت بیماری کا باعث بنتا ہے اور یہ کہ موجودہ ویکسین اس کے خلاف کتنی مؤثر ہیں۔ تاہم اومی کرون کی تشخیص اور اس کا تیزی سے پھیلاؤ یہ ضرور ثابت کرتا ہے کہ دو سال سے کورونا وبا سے جاری جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔
یورپ میں ویکیسن کو لازمی قرار دینے پر بحث
یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈیئر لائن کا کہنا ہے کہ یورپ کی جانب سے کورونا ویکسین کو ہر شہری کے لیے لازمی قرار دینے کے بارے میں سوچنا مناسب ہے لیکن یہ فیصلہ ممالک کو خود کرنا ہوگا۔ آسٹریا کی جانب سے اگلے سال فروری میں تمام شہریوں کے لیے کووڈ ویکیسن کو لینا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ جرمنی میں بھی اسی قسم کا فیصلہ متوقع ہے۔ یونان میں ساٹھ سال سے بڑی عمر کے افراد کے لیے ویکسین لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
امریکا میں بھی اومی کرون کا کیس ریکارڈ
کورونا وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک امریکا میں اومی کرون کا کیس رپورٹ ہو گیا ہے۔ جنوبی افریقہ سے امریکا پہنچنے والے شخص میں اس ویریئنٹ کی تشخیص ہوئی۔ امریکا میں متعدی امراض قومی ادارے کے سربراہ (NIAID) انتھونی فاؤچی کے مطابق اب ویکسن شدہ افراد کو بوسٹر لگانا چاہیے تاکہ وہ اس مرض سے زیادہ محفوظ رہ سکیں۔ فاؤچی کے مطابق ڈیلٹا ویریئنٹ کے حوالے سے ان کا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ اگرچہ ویکسین براہ راست ڈیلٹا پر اثر نہ کرتی ہو لیکن ویکیسن کے باعث قوت مدافعت بیماری سے تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب ہوتی ہے۔
ب ج، ع ح (اے ایف پی)