آئرلینڈ میں لزبن ٹریٹی کے لئےریفرنڈم مکمل
3 اکتوبر 2009پچھلی مرتبہ ہونے والے ریفرنڈم میں آئرش عوام نے اس معاہدے کو مسترد کر دیا تھا جس کے باعث یورپی یونین میں ایک بحران پیدا ہو گیا تھا۔ امید کی جارہی ہے کہ اس مرتبہ اس معاہدے کے لئے آئرش عوام میں ’ہاں‘ کا کیمپ فتحیاب ہو جائے گا۔
جمعہ کے روز لزبن ٹریٹی کی منظوری کے لئے آئرش عوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ ریفرنڈم کے سلسلے میں ہونے والی یہ ووٹنگ بغیر کسی وقفے کے پندرہ گھنٹوں تک جاری رہی۔ امید کی جارہی ہے کہ اس مرتبہ اس معاہدے کے لئے آئرش عوام میں ’ہاں‘ کا کیمپ فتح یاب ہو جائے گا۔
پچھلی مرتبہ جون 2008 میں ہونے والے ریفرنڈم میں آئرش عوام نے اس معاہدے کے خلاف سات فیصد زیادہ ووٹ دئے تھے۔ تاہم عوامی جائزوں کے مطابق اس مرتبہ آئرش عوام یورپی یونین میں بڑے پیمانے پر اصلاحات سے متعلق اس معاہدے کی منظوری دے دیں گے۔ یورپی یونین میں آئرلینڈ وہ واحد ملک ہے جہاں اس معاہدے کی منظوری کے لئے ریفرنڈم کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ ووٹوں کی گنتی کا آغاز آج ہو گا جبکہ آج دوپہر تک ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان بھی متوقع ہے۔
جمعے کو ہونے والے اس ریفرنڈم میں تقریبا تین ملین افراد کو حق رائے دہی حاصل تھا۔ حکام کے مطابق دارالحکومت ڈبلن میں ووٹوں کا ٹرن آؤٹ تقریبا 44 فیصد رہا۔ تاہم ملک کے بعض علاقوں میں یہ ٹرن آؤٹ دس فیصد بھی دیکھا گیا۔ آئرلینڈ کے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ انتخابی رجحانات واضح طور پر معاہدے کی منظوری کے حق میں دکھائی دیتے ہیں۔
آئرش وزیراعظم برائن کوون نے ریفرنڈم سے قبل عوام سے اپیل کی کہ وہ اس ریفرنڈم میں بھرپور حصہ لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک کے لئے ایک انتہائی اہم دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص جو شہری ہے اسے بہت سے حقوق حاصل ہیں اور اپنی رائے کا اظہار انہی حقوق کا اہم حصہ ہے۔
لزبن معاہدے کے تحت یورپی یونین کو ممبر ریاستوں کے حوالے سے اپنے فیصلوں میں آسانی حاصل ہوجائےگی۔ اس معاہدے کی ایک اہم بات یورپی پارلیمان کو ہم آہنگی کی بنیاد پر فیصلوں کی بجائے اکثریت کی بنیاد پر فیصلوں کا اختیار حاصل ہو جائے گا۔
آئرلینڈ کے علاوہ پولینڈ اور جمہوریہ چیک نے بھی اب تک اس معاہدے کی توثیق نہیں کی۔ چند روز قبل جمہوریہ چیک کے سینیٹرز کے ایک گروپ نے لزبن ٹریٹی کی صدارتی توثیق سے قبل اس کے خلاف درخواست دائر کر دی۔ اس شکایتی درخواست کے مطابق یہ دیکھا جانا ضروری ہے کہ آیا یہ معاہدہ جمہوریہ چیک کے آئین سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں۔ اس درخواست کے بعد جمہوریہ چیک میں اس معاہدے کی منظوری میں اب کئی ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان