آئی اے ای اے کے نائب سربراہ کا دورہ ایران
7 اگست 2008اولی ہائینونین اپنے دورہ ایران کے دوران ایرانی حکام سے تہران متنازعہ جوہری پروگرام کے بارے میں تیکنیکی امور پر بات چیت کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق اس مذاکرات میں سیاسی نوعیت کی گفتگو کی امید نہیں کہ کیا آیا ایران مغربی ممالک کی طرف سے پیش کئے گئے سیاسی و اقتصادی مراعاتی پیکج کو منظور کرتے ہوئے یورنیم کی افزودگی ترک کرتا ہے یا نہیں۔
واضح رہے کہ ایران نے ابھی تک اس مراعاتی پیکج پر کوئی واضح جواب نہیں دیا ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ روز چھ عالمی طاقتیں ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے پر متفق ہو گئی ہیں۔ تاہم جرمنی اور روس کا کہنا ہے کہ ابھی ایران پر نئی پابندیاں عائد نہیں کرنی چاہیے اور اس مذاکرات کے لئے مزید وقت دینا چاہیے۔
اگرچہ اولی ہائینونین کئی مرتبہ ایران کا دورہ کر چکے ہیں لیکن عالمی طاقتوں کے ان مذاکرات کے بیچ اولی ہائینونین کا یہ دورہ ایران بہت اہمیت کا حامل سمجھا جا رہاہے ۔آئی اے ای اے کے متعلقہ افسران ایران کے جوہری پروگرام کی معائنہ کاری کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ آئی اے ای اے کے افسران کی طرف سے ایران کے دوروں کا مقصد یہ ہے کہ وہ ایران کے ان دعووں کو پرکھ سکے جس میں کہا جاتا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتیھار تیار نہیں کر رہا بلکہ اس پروگرام کو سول مقاصد کے لئے استعمال کر رہا ہے۔
مغربی ممالک کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی کوششوں میں ہے تاہم ایران ہمیشہ ہی ان الزمات کو رد کرتا آیا ہے ۔