آخری کیس میں بھی مشرف کی ضمانت ہو گئی
4 نومبر 2013خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لال مسجد کیس میں ضمانت منظور ہونے کے بعد اب پرویز مشرف کے خلاف بظاہر کوئی ایسا مقدمہ باقی نہیں رہا جس میں انہیں قید میں رکھا جا سکتا ہو۔
لال مسجد کیس میں پرویز مشرف کو دولاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے پر رہا کر دیا گیا۔ اس کیس میں پرویز مشرف کے خلاف باقاعدہ سماعت کے گیارہ نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
لال مسجد میں مسلح افراد کی موجودگی اور گشیدگی کے دوران نیم فوجی سکیورٹی فورس پاکستان رینجرز کے اہلکار کی ہلاکت کے بعد کی گئی فوجی کارروائی میں کمانڈوز سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
سابق وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو اور قوم پرست بلوچ رہنما اکبر بگٹی کی ہلاکت کے علاوہ 2007ء میں لگائی گئی ایمرجنسی کے بعد ججوں کی مبینہ نظر بندی کے مقدمات میں پرویز مشرف کی ضمانت کی درخواستیں پہلے ہی منظور کی جا چکی ہیں۔
عدالتوں سے ضمانت ہونے کے باوجود یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پرویز مشرف کو ان کی حفاظت کے پیشِ نظر ان کی رہائش گاہ پر ہی نظر بند رکھا جا سکتا ہے۔ طالبان نے پرویز مشرف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کی حمایت کرنے پر پرویز مشرف کو قتل کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔
پاکستان سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پرویز مشرف اپنے 11 سو مربع میٹر کے وسیع و عریض گھر میں انتہائی شاہانہ زندگی گذار رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کو کھانا پکانے کے لیے بھی اپنے زاتی خانساماں کی خدمات حاصل ہیں۔
70 سالہ سابق پاکستانی صدر وطن وآپسی کے بعد سے ہی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے قریب چک شہزاد میں اپنے فارم ہاؤس پر نظر بند ہیں، جسے بعدازاں سب جیل قرار دے دیا گیا تھا۔