1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرٹیکل پچاس صرف برطانیہ لاگو کر سکتا ہے، برطانوی وزیرخزانہ

عاطف توقیر27 جون 2016

برطانوی وزیرخزانہ جارج اوسبورن نے کہا ہے کہ کسی کو برطانیہ کے مالیاتی استحکام کی بابت شک نہیں ہونا چاہیے۔ اوسبورن نے یہ بات بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد اپنے پہلے عوامی بیان میں کہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JEOU
Brexit London Evening Standard mit Überschrift We´re out
تصویر: picture alliance/dpa/S. Mundil

پیر 27 جون کو بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں کے نام اپنے پیغام میں اوسبورن نے کہا کہ برطانوی مالیاتی نظام انتہائی مستحکم ہے اور اس پر کسی صورت کوئی حرف نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی اقتصادیات ’مضبوط اساس اور کاروبار کے لیے انتہائی مضبوط ماحول کی حامل‘ ہیں۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ یورپی یونین کے لزبن معاہدے کے تحت بلاک سے اخراج کے لیے آرٹیکل پچاس کو لاگو کرنے کا اختیار صرف برطانیہ کو حاصل ہے۔

برطانیہ میں یورپی یونین کی رکنیت رکھنے یا نہ رکھنے کے سلسلے میں جمعرات 23 جون کو ہونے والے ریفرنڈم میں یورپی یونین سے اخراج کے عوامی فیصلے کے تناظر میں جمعے کے روز سے پاؤنڈ کی قیمت میں زبردست کمی دیکھی گئی ہے اور کہا جا رہا تھا کہ پیر کو مالیاتی منڈیاں دوبارہ کھلنے پر پاؤنڈ مزید دباؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس دوران بین الاقوامی بازار حص میں دو ٹرلین ڈالر کا خسارہ ہو چکا ہے، جب کہ ریفرنڈم کے نتائج کے اعلان پر ڈالر کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قیمت گزشتہ 31 برس میں پہلی مرتبہ ایک ہی دن میں اس قدر گری۔

Großbritannien Finanzminister George Osborne zu EU-Referendum
برطانوی حکومت سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش میں ہےتصویر: picture-alliance/empics/S. Rousseau

اسی تناظر میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے اوسبورن نے آج پیر کی صبح اپنے پیغام میں کہا کہ برطانوی اقتصادیات اتنی مضبوط اور مستحکم ہے کہ وہ نئے چیلنجوں سے مقابلے کے لیے تیار ہے۔‘

تاہم خبر رساں اداروں کے مطابق مالیاتی منڈیوں میں غیر یقینی کی صورت حال اگلے کچھ روز تک برقرار رہ سکتی ہے۔

اوسبورن نے کہا کہ جمعرات کے روز منعقد ہونے والے ریفرنڈم کے بعد ایک نئی صورت حال پیدا ہو چکی ہے، اور برطانوی معیشت کو اس صورت حال کے تناظر میں خود کو ڈھالنا ہو گا۔ جی سیون ممالک کے وزرائے خزانہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد اوسبورن نے کہا کہ کسی غیر متوقع صورت حال سے نمٹنے کے لیے متبادل حکمتِ عملی بھی تیار کر لی گئی ہے، جو ضرورت پڑنے پر لاگو کر دی جائے گی۔

انہوں نے بینک آف انگلینڈ کے گورنر مارک کارنی کے اس اعلان کی بھی تصدیق کی کہ مالیاتی منڈیوں کو سہارا دینے کے لیے برطانیہ کے مرکزی بینک سے ڈھائی سو ارب پاؤنڈ کا اضافی سرمایہ استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں کہ کیا یورپی یونین سے اخراج کی صورت میں برطانیہ کو کساد بازاری کا سامنا ہو سکتا ہے؟ اوسبورن نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم واضح رہے کہ ان کی وزارت اس ریفرنڈم سے قبل متعدد مرتبہ کہتی آئی ہے کہ یورپی یونین سے انخلا برطانوی معیشت کے لیے تباہ کن ہو گا۔