آسانج پر مقدمہ آخری مراحل میں
1 فروری 2012جولیان آسانج کا مقدمہ انتہائی اہم موڑ میں داخل ہو گیا ہے۔ یوں تو ان کی مشہور زمانہ وکی لیکس کے انکشافات کی وجہ سے امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک ان سے ناراض ہیں، مذکورہ مقدمہ ان پر زنا بالجبر کے حوالے سے چلایا جا رہا ہے۔ اگر ان پر یہ الزام ثابت ہو جاتا ہے تو ان کو ان کو سویڈن منتقل کیا جا سکتا ہے۔ آسانج کا کہنا ہے کہ ان پر یہ مقدمہ اس لیے چلایا جا رہا ہے کہ ایک بار ان کو سویڈن منتقل کر کے بعد ازاں امریکہ کے حوالے کر دیا جائے۔ انہوں نے خود پر عائد الزامات کی تردید کی ہے۔
فیئر ٹرائلز انٹرنیشنل کے سربراہ یاگو رسل نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ آسانج کا مقدمہ اب آخری مراحل میں ہے۔
آسانج کو دسمبر دو ہزار دس میں لندن میں گرفتار کیا تھا۔ دو خواتین نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ آسانج نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ ان خواتین کے مطابق آسانج سے ان کی ملاقات اگست دو ہزر دس میں اسٹاک ہوم میں ایک لیکچر کے دوران ہوئی تھی۔ انٹر پول نے اسی سال نومبر میں آسانج کے وارنٹ جاری کر دیے تھے۔
آسانج ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ الزامات سیاسی نوعیت کے ہیں اور انہیں ہزاروں کی تعداد میں خفیہ امریکی سفارتی مراسلے وکی لیکس پر شائع کرنے کے ’جرم‘ کی سزا ہیں۔
مراسلوں کی اشاعت اور وکی لیکس کی بین الاقوامی سطح پر مقبولیت کے بعد آسانج کو دنیا بھر میں ایک اسٹار کا درجہ بھی حاصل ہو چکا ہے۔ ان کے اس مقدمے پر دنیا بھر کی نظر لگی ہے۔
گزشتہ ہفتے آسانج نے اعلان کیا تھا کہ وہ امسال موسم بہار میں اپنا ٹی وی شو شروع کر رہے ہیں۔ روس کے سرکاری ٹی وی ’رشیا ٹوڈے‘ نے کہا ہے کہ وہ اس شو کی ہفتہ وار قسطیں نشر کریں گے۔
رپورٹ: یوانا امپی⁄ شامل شمس
ادارت: عدنان اسحاق