آسٹریلیا میں سولر کاروں کی ریس
6 نومبر 2009شمسی کاروں کی آسٹریلیا کے شمالی شہر ڈارون سے شروع ہونے والی ریس اس مرتبہ جاپانی کار کی جیت کی ساتھ اختتام پزیر ہوئی۔ ان شمسی کاروں کے سامنے 3000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کا ہدف تھا۔ اس ریس میں شریک کاریں مکمل طور پر شمسی توانائی سے چلنے والی کاریں تھیں۔
توکائی یونیورسٹی کی تیار کردہ اس کار نے تین ہزار کلومیٹر کی دوڑ میں شروع ہی میں برتری حاصل کر لی اور اسے آخر تک قائم رکھا۔ جاپانی کار نے یہ فاصلہ سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی اوسط رفتار سے طے کیا۔
آسٹریلیا کے شمالی شہر ڈارون سے شروع ہونے والی اس ریس کا اختتام جنوبی شہر ایڈی لیڈ میں ہوا۔ اس طرح ان کاروں نے آسٹریلوی صحرا میں گرمی کے موسم میں سورج کی تیز روشنی سے بھرپور استفادہ کیا۔ ہالینڈ کی نونا دوسرے نمبر پر رہی جبکہ مشی گن یونیورسٹی، امریکہ کی کار کے ہاتھ تیسرے پوزیشن لگی۔ 2003 میں ہالینڈ کی کار نونا نے 102 کلومیٹر فی گھنٹہ کی ریکارڈ رفتار سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس ریس میں دنیا کی 32 تحقیقی اداروں کی کاروں نے حصہ لیا۔
دنیا بھر میں اس وقت یہ بحث اپنے پورے زوروں پر ہے کہ کس طرح ہم اپنے سیارے کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے بچا سکتے ہیں۔ زمینی درجہ ء حرارت میں مسلسل اضافہ ایک طرف تو کئی ممالک اور خطوں کے لئے ایک زبردست خطرہ بنتا جا رہا ہے دوسری جانب شمالی قطب میں برف اور گلیشیئرز پگھلنے سے اس کی رفتار بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
ان ماحولیاتی تبدیلیوں کی سب سے بڑی وجہ وہ ہائیڈرو کاربن فیول ہے جو انسان صدیوں سے استعمال کرتا چلا آرہا ہے تاہم صنعتی انقلاب کے بعد اس کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔ اس خوفناک حقیقت کے ادارک اور بڑھتے ہوئے خطرات کے باعث اس وقت عالمی برادری اس کوشش میں مصروف ہے کہ کسی اہم عالمی معاہدے کے ذریعے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں واضح کمی کرکے زمین کے بڑھتے ہوئے درجہ ء حرارت پر کچھ کنٹرول کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ اس وقت توانائی کے ایسے متبادل ذرائع پر بھی زور دیا جا رہا ہے، جو ہائیڈروکاربن مرکبات کی بجائے ماحول دوست ہوں۔ اسی لئے دنیا بھر میں بجلی، ہائیڈروجن اور شمسی توانائی کے استعمال والی کاریں متعارف کروائی جا رہی ہیں۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت : گوہر نذیر