آسٹریلیا میں پناہ گزینوں کے لیے قوانین سخت تر
26 اپریل 2011فتنہ و فساد سمیت کسی قسم کی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کو اُن کے وطن واپس بھیجا جا سکتا ہے۔ آسٹریلیا کے امیگریشن یا ترک وطن یا ہجرت کے امور کے وزیر Chris Bowen نے کہا ہے کہ پارلیمان سے منظوری کے بعد نافذ العمل ہونےوالے اس قانون کے تحت اگر پناہ کا متلاشی کوئی بھی شخص کسی بھی غیر قانونی حرکت میں ملوث پایا گیا تو وہ ویزہ کے لیے لازمی ’ کریکٹر ٹیسٹ‘ میں فیل ہو جائے گا اور اس طرح اُس کا کیس مسترد کر دیا جائے گا۔ آسٹریلیا کی طرف سے ان اقدامات کا اعلان ملک کے ایمیگریشن سینٹرز میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے پس منظر میں کیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے Villawood کے امیگریشن سینٹر کی نو عمارتوں کو تقریباً 100 افراد نے نذر آتش کرکے مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا۔ پناہ کے متلاشی ان افراد نے اپنے اپنے کیسسز کے کسی مثبت نتیجے کے سامنے نہ آنے پر مشتعل ہو کر ایمیگریشن حکام کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے یہ تخریبی کارروائی کی تھی۔
قبل ازیں گزشتہ ماہ سڈنی اور مغربی آسٹریلوی شہر Perth سے شمال مغرب کی طرف واقع ’کرسمس آئی لینڈ‘ میں قائم امیگیرشن سینٹرز میں فسادات ہوئے تھے۔ پولیس نے ان واقعات کی چھان بین میں درجنوں افراد سے پوچھ گچھ کی تاہم کسی کے بھی خلاف کوئی ٹھوس کیس نہ بن سکا۔
آسٹریلیا کے امیگریشن کے وزیر Chris Bowen نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں کے کرکٹر ٹیسٹ کا مطلب یہ ہوگا کہ اگر کوئی بھی شخص کسی فساد میں ملوث پایا گیا اور اس کی سرگرمیوں کا مجرمانہ ہونا ثابت ہو گیا تو اُسے ملک بدر کیا جا سکتا ہے، یا پھر اُسے محدود حقوق کے ساتھ عارضی اقامہ دیا جا سکتا ہے۔
امیگریشن کے وزیر Chris Bowen نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ’ میری یہ حکمت عملی ہو گی کہ پناہ کے متلاشی افراد کی کریکٹر ٹیسٹ پر سختی سے عمل در آمد کیا جائے‘۔
تاہم آسٹریلوی وزیر نے اس امر کا یقین دلایا کہ نیا قانون پناہ گزینوں سے متعلق بین الاقوامی قوانین کو نہیں توڑے گا۔ انہوں نے کہا ’ ہم ایسے پناہ گزینوں کو اُن کے ملک واپس نہیں بھیجیں گے جن کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، با الفاظ دیگر جن کا کیس اصلی ہے‘۔
Chris Bowen نے کہا ہے کہ کسی بھی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث پناہ کے متلاشی افراد کو اُس وقت تک کے لیے آسٹریلیا میں رہنے کا اجازت نامہ دیا جائے گا، جب تک اُس کے ملک کی صورتحال بہتر نہ ہو جائے اور اس بات کا یقین نہ ہو جائے کہ ملک واپسی پر اُس کی جان کو کوئی خطرح نہیں ہوگا۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: افسر اعوان