پورے اسپین کے رقبے جتنا بڑا میرین پارک، نیا آسٹریلوی منصوبہ
11 جون 2023سڈنی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق آسٹریلوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ایک محفوظ سمندری خطے کے طور پر یہ میرین پارک اتنا بڑا ہو گا، جتنا یا تو یورپی ملک اسپین یا پھر کیمرون کا مجموعی رقبہ۔
پلاسٹی کوسس آبی پرندوں کو کس طرح نقصان پہنچارہا ہے؟
مزید یہ کہ یہ میرین پارک اپنے رقبے میں ایشیا میں ویت نام یا جاپان جیسے ممالک کے رقبے سے بھی کہیں زیادہ بڑا ہو گا۔
میکوائری آئی لینڈ میرین پارک
کینبرا حکومت کے ارادوں کے مطابق آسٹریلیا کے جنوب مشرقی ساحلی علاقے سے کچھ دور میکوائری نام کے جزیرے کے ارد گرد جو میرین پارک پہلے ہی سے قائم ہے، اس منصوبے کے تحت آئندہ اس کا رقبہ تین گنا کر دیا جائے گا۔
حیاتیاتی تنوع سے متعلق تاریخی عالمی معاہدہ طے پا گیا
یوں ایک ایسا بہت بڑا میرین پارک وجود میں آئے گا، جس کا مجموعی سمندری رقبہ تقریباﹰ چار لاکھ 76 ہزار مربع کلومیٹر ہو گا۔
یہ اعلان کرتے ہوئے آسٹریلیا کی ماحولیاتی امور کی خاتون وزیر تانیا بلیبرسیک نے کہا، ''اس وسیع و عریض اور محفوظ سمندری خطے پر مشتمل میرین پارک کا مطلب یہ ہو گا کہ اس پورے خطے میں ماہی گیری، سمندری کان کنی اور وسائل کے حصول کے لیے ہر طرح کی دیگر سرگرمیاں ممنوع ہوں گی۔‘‘
شور، آبی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ
تانیا بلیبرسیک کے مطابق اس مجوزہ میرین پارک کے علاقے میں اب تک پینٹاگونین ٹوٹھ فش کی جو ماہی گیری اب بھی کی جاتی ہے، صرف اسی کی آئندہ بھی اجازت ہو گی۔
آسٹریلیا اور انٹارکٹکا کے تقریباﹰ وسط میں
آسٹریلیا کے میکوائری آئی لینڈ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ براعظم آسٹریلیا اور براعظم انٹارکٹکا کے تقریباﹰ عین وسط میں واقع ہے اور وہاں بہت بڑی تعداد میں نہ صرف رائل پینگوئن پائے جاتے ہیں بلکہ فر والی سِیلز کی بھی بہت بڑی آبادی ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ یہی جزیرہ اور اس کے ارد گرد کا علاقہ زیریں انٹارکٹکا کے علاقے میں کئی طرح کی سمندری سائنسی تحقیق کا مرکز بھی ہے۔
پلاسٹک کی آلودگی سے اٹھاسی فیصد سمندری حیات متاثر، رپورٹ
آسٹریلوی وزیر ماحولیات نے مزید کہا، ''میکوائری آئی لینڈ ایک انتہائی غیر معمولی جگہ ہے۔ وہاں کی جنگلی حیات اس خطے کے انتہائی دور دراز ہونے کے باعث انتہائی شاندار ہے اور یہ کئی ملین کی تعداد میں سمندری پرندوں، سِیلز اور پینگوئنز کے لیے ان کی افزائش نسل کا ایک بے مثال مقام بھی ہے۔‘‘
اس میرین پارک کے قیام کا کئی ملکی اور بین الاقوامی ماحولیاتی گروپوں کی طرف سے کافی عرصے سے مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
م م / ا ا (اے ایف پی)