آسکر ایوارڈز: بہترین فلم دی ہرٹ لاکر، ساندرا بہترین اداکارہ
8 مارچ 2010امریکہ کی مشہور زمانہ اکیڈیمی آف موشن پکچرز، آرٹس اینڈ سائنس کے زیر اہتمام آسکر ایوارڈ برائے رواں سال تقسیم کئے گئے۔ 'اواتار' فلم کو مختلف درجوں میں نو نامزدگیاں حاصل ہوئیں تھیں اور اسی طرح 'دی ہرٹ لاکر' کوبھی نو نامزدگیاں ملی تھیں۔
بیاسویں آسکر ایوارڈز کی تقریب میں بہترین فلم کے لئے کل دس فلمیں نامزد کی گئی تھیں۔ اِن میں جیمز کیمرون کی بلاک بسٹر فلم 'اواتار' کو انتہائی کامیاب فلم قرار دیا جا سکتا تھا لیکن دی ہرٹ لاکر نے اواتار کو ایوارڈ کے حصول میں مات دی۔ اسی فلم کو بہترین آرٹ ڈائریکشن اور عکاسی کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔
بہترین ادا کار کی کیٹگری میں جورج کولونی نے ساٹھ سالہ ادارکار ’کریزی ہارٹ‘ فلم میں کام کرنے والے اداکار جیف برجیز کو سخت مقابلہ دیا لیکن پانچ بار آسکر ایوارڈ کی نامزدگی حاصل کرنے والے ساٹھ سالہ اداکار کو اِس بار ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اُن کا فلمی دنیا کا کیرئیر چالیس سالوں پر محیط ہے۔
فلم 'دی بلائنڈ سائیڈ' کے لئے سانڈرا بولاک کو بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا۔ سانڈرا بولاک کی مشہور ایکشن فلم اسپیڈ کو دنیا بھر میں شہرت حاصل ہوئی تھی۔ گزشتہ رات کی تقریب میں ان کو فلم 'جولیا اینڈ جولیا' میں میریل سٹریپ کی جانب سے سخت مقابلے کا سامنا تھا۔ سانڈرا بولاک کا یہ پہلا آسکر ایوارڈ ہے۔ میریل سٹریپ اِس بار تیسرے آسکر کی توقع کر رہی تھیں۔
بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ سیاہ فام اداکارہ مونیق کو فلم 'پریشس' میں جاندار اداکاری پر دیا گیا۔ اُن کو ماہرین کے مطابق پینالوپی کروز کی جانب سے سخت مقابلے کا سامنا تھا۔ گزشتہ سال پینالوپی کروز کو بہترین معاون اداکارہ کی کیٹگری میں آسکر ایوارڈ دیا جا چکا ہے۔
بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ سب سے پہلے پیش کیا گیا اور اداکار کرسٹوف والز کوفلم ' انگلوریئس باسٹرڈ' فلم پر دیا گیا۔ کرسٹوف والز کا تعلق یورپی ملک آسٹریا سے ہے۔
' دی ہرٹ لاکر' کا اوریجنل سکرین پلے لکھنے پر مارک بوال کو آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس فلم کو کُل چھ آسکر ملے ہیںِ پال اوٹوسن نے اسی فلم کے میوزک کی تدوین اور مکسنگ پر دو آسکر ایوارڈ حاصل کئے۔ ' دی ہرٹ لاکر' کے تدوین کاروں کو بہترین ایڈیٹرز قراردیا گیا۔
بہترین اینیمیٹڈ فلم اپ قراردی گئی اور اِس کی موسیقی موزوں کرنے والے موسیقار کو بھی آسکر سے نوازا گیا۔
غیر ملکی فلموں کی کیٹگری میں ایک جرمن فلم وائٹ ربن بھی شامل تھی۔ لیکن جیوری کی جانب سے یہ انعام ارجنٹائن کے ہدایت کار یوان ہوزے کامپانیلا کی فلم The Secret in Their Eyes کو دیا گیا۔ بہترین کاسٹیوم کا آسکر ایوارڈ فلم 'دی ینگ وکٹوریا' کو حاصل ہوا۔
بہترین دستاویزی فیچر فلم کی کیٹیگری میں پانچ نامزدگیاں تھیں اور جیوری کے فیصلے کے مطابق بہترین دستاویزی فیچر فلم ' The Cove' قرار پائی۔
گزشتہ سال کی خراب ترین فلموں کے لئے گولڈن رسپبری ایوارڈ کا بھی اعلان گزشتہ رات کردیا گیا تھا۔ خراب ترین فلم 'ریونج آف دی فالن' قرار دی گئی۔ خراب ترین اداکارہ کا ایوارڈ سانڈرا بولاک کو دیا گیا اور جوناس برادرز مشترکہ طور پر خراب ترین اداکار قرار پائے۔
آسکر کی تقریب میں شریک اداکاروں اور مہمانوں کی آمد پر سرخ کارپٹ پر استقبال کو بھی انتہائی دلکشی سے دیکھا جاتا ہے۔ یہ اپنی جگہ پر ایک تقریب تصور کی جاتی ہے۔ بےشمار شائقین اور فوٹوگرافرز اِس موقع پر مہمانوں کی جھلک اور پکچر اتارنے کا انتظار کرتے ہیں۔ خاص طور پر خواتین مہمانوں کے پہناوں کو خاص توجہ دی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں ڈیزائنر کا نام بھی متعارف کروایا جاتا ہے۔ ہر آسکر ایوارڈز کے موقع پر بہترین لباس پہننے والی خواتین کے علاوہ اُن ڈیزائنرز کے لباسوں کی فہرست مرتب ہوتی ہے جن کو پذیرائی نہیں ملتی۔ گزشتہ سالوں میں کیتھرین زیٹا جونز، سلمیٰ ہائیک، انجلینا جولی، کیرا نائٹلی، کیٹ ونسلیٹ اور نکول کڈ مین کے آسکر پر پہنے گئے ڈریس کو خصوصی اہمیت دینے کے ساتھ مقبولیت بھی حاصل ہوئی تھی۔ آسکر ایوارڈز کی تقریب میں جس مہمان خاتون کا جتنا بڑا نام ہوتا ہے اُس کو لباس کے چناؤ کے سلسلے میں اتنی ہی تنقید کا سامنا ہوتا ہے۔اِس ایوارڈز کی تقریب ایک طرح سے ڈریس ڈیزائنر کا بھی غیر روایتی مقابلہ تصور کیا جاتا ہے۔
رپورٹ : عابد حسین
ادارات : ندیم گل