آسکر ایوارڈز: ’پیراسائٹ‘ نے تاریخ رقم کر دی
10 فروری 2020دنیا کے سب سے مؤقر فلم ایوارڈز یعنی آسکرز کی تقسیم انعامات کی 92 ویں تقریب میں ’پیراسائٹ‘ نے بہترین فلم کے علاوہ بہترین ہدایت کاری، بہترین اوریجنل اسکرین پلے اور بہترین انٹرنیشنل فلم کے ایوارڈز بھی اپنے نام کر لیے۔ آسکر ایوارڈز کے نام سے معروف امریکا کے سالانہ اکیڈمی ایوارڈ ز کی تقریب 9 اور 10 فروری یعنی اتوار اور پیر کی درمیانی شب لاس اینجلس کے ڈولبی تھیٹر میں منعقد ہوئی۔ تقریب کا آغاز موسیقی کی مدہوش کر دینے والی دھنوں سے ہوا۔
ڈارک کامک تھرلر ’پیراسائٹ‘ کے لیے ہدایات جنوبی کوریا کے بونگ جون ہو نے ہدایت دی تھیں۔ فلم کا اسکرین پلے بھی انہوں نے ہی لکھا تھا۔
انہوں نے یہ ایوارڈز جیتنے کے بعد کہا، ’’میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں یہ ایوارڈ جیت سکوں گا۔‘‘
’پیراسائٹ‘ دو خاندانوں کی کہانی ہے۔ اس فلم میں جنوبی کوریا کے ایک اقتصادی طور پر خوشحال خاندان اور ایک غریب گھرانے کے درمیان طبقاتی کشمکش کو موضوع بنایا گیا ہے۔
رینے زیلویگر کو جوڈی گارلینڈ پر بنائی گئی بایوپک ’جوڈی‘ میں ان کی کارکردگی پر بہترین اداکارہ کا اور خوآکن فنیکس کو ’جوکر‘ میں ان کی کاکردگی پر بہترین اداکار کا ایوارڈ دیا گیا۔
اس تقریب میں بریڈ پِٹ بھی اداکاری کے لیے اپنا پہلا اکیڈمی ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے’ونس اپان اے ٹائم ان ہالی ووڈ‘ میں بہترین معاون اداکار کے طور پر یہ اعزاز جیتا۔ اس سے پہلے وہ ’12 ایئرز اے سلیو‘ کے لیے بہترین پروڈیوسر کا آسکر ایوارڈ جیت چکے ہیں۔
بہترین دستاویزی فلم کا اعزاز سابق امریکی صدر باراک اوباما اور ان کی اہلیہ میشل اوباما کی پروڈکشن کمہنی کی طرف سے بنائی گئی فلم ’دی امیریکن فیکٹری‘ کو دیا گیا۔ نیٹ فلکس کی طرف سے بنائی گئی اس دستاویزی فلم کی ہدایات جولیا رائشرٹ نے دی ہیں۔ اس فلم کی کہانی چینی امریکی تعلقات کے پس منظرمیں ایک پیداواری پلانٹ پر کام کرنے والے فیکٹری ملازمین کے گرد گھومتی ہے۔
بہترین سینماٹوگرافی، ویژوول افیکٹس اور ساؤنڈ مکسنگ کے لیے فلم ’1917‘ کو منتخب کیا گیا۔ شہرہ آفاق سنیماٹوگرافر راجر ڈیکنس کے لیے یہ دوسرا آسکر ایوارڈ تھا۔
نازی جرمن دور کے واقعات پر مبنی مزاحیہ فلم ’جوجو ریبٹ‘ کو بہترین اڈیپٹڈ اسکرین پلے کا آسکر ایوارڈ دیا گیا۔ گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی ان ایوارڈز کی تقریب کا کوئی باقاعدہ میزبان نہیں تھا۔ آسکر ایوارڈز کی تقریب کے آخری باقاعدہ میزبان کے طور پر ایک امریکی ٹی وی میزبان اور کامیڈین نظر آئے تھے، جنہوں نے اس تقریب کے 90 ویں ایڈشن کی میزبانی کی تھی۔ اس مرتبہ آسکر ایوارڈز کی تقریب خواتین کو خاطرخواہ نمائندگی نہ دینے اور نسل پرستی کے الزامات سے بھی دوچار رہی۔
ج ا / ص ز (نیوز ایجنسیاں)