آسکر کا میلہ تصاویر میں
گزشتہ شب امریکی شہر لاس اینجلس میں 90 ویں اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں چار آسکر ’شیپ آف واٹر‘ نامی فلم کے حصے میں آئے۔
’شیپ آف واٹر ‘
بہترین فلم کا آسکر جیتنے والی فلم ’شیپ آف واٹر‘ میکسیکو کے فلسماز گولرمو دیل تورو کی تخلیق ہے۔ اس فلم کو چار اہم شعبوں میں آسکر دیے گئے۔ دیل تورو بہترین ہدایت کار قرار پائے، ’شیپ آف واٹر‘ بہترین فلم جبکہ بہترین موسیقی اور بہترین پروڈکشن کے آسکرز بھی اسی فلم کے حصے میں آئے۔
تیرہ مختلف شعبوں میں نامزدگی
شیپ آف واٹر کو تیرہ مختلف شعبوں میں آسکر کے لیے نامز د کیا گیا تھا۔ فلم کے اس منظر میں سیلی ہوکنکز اور اوکٹاویا اسپنسر دکھائی دے رہی ہیں۔
چرچل کو سلوٹ
گیری اولڈ مین کو ’دا ڈارکسیٹ آؤر‘ میں ان کے کردار پر آسکر دیا گیا۔ اس فلم میں 59 سالہ اولڈ مین نے سابق برطانوی سیاست دان ونسٹن چرچل کا کردار نبھایا ہے۔
افسردہ ماں
بہترین اداکارہ کا آسکر فرانسیس میکڈور مینڈ کو فلم ’’تھری بل بورڈز آؤٹ سائڈ ایبنگ، میسوری‘‘ میں ایک افسردہ ماں کا کردار نبھانے پر دیا گیا۔
لٹل مس سن شائن
آسکر کی تقریب میں شامی مہاجر بچی بنا العبد بھی شریک ہوئیں۔ العبد اس وقت مشہور ہوئیں، جب 2016ء میں انہوں نے حلب سے یہ ٹویٹ کی، ’’میرا نام بنا ہے اور میں سات سال کی ہوں۔ میں اس وقت مشرقی حلب سے براہ راست مخاطب ہوں۔ یہ میری زندگی کے لمحات ہیں۔ شام بچوں کے حوالے سے خطرناک ترین جگہ ہے۔‘‘
آخر کار کامیابی
چودہ مرتبہ نامزد ہونے کے بعد روجر ڈیکنز اپنا پہلا آسکر جیتنے میں کامیاب ہوئے، انہیں بلیڈ رننر 2049 میں بہترین سینماٹوگرافی کا آسکر دیا گیا۔
ڈوپنگ ایک اہم موضوع
دستاویزی فلم کا اکیڈمی ایوارڈ Icarus نے حاصل کیا۔ یہ فلم روسی کھلاڑیوں کی جانب سے صلاحیت بڑھانے والی ادویات کے موضوع پر بنائی گئی ہے۔
بہترین غیر ملکی فلم
بہترین غیر ملکی فلم کا آسکر چلی کی’ آ فینٹاسٹک وومن ‘ کے حصے میں آیا۔ اس رومانوی فلم میں ٹرانس جینڈر اداکارہ ڈانیئیلا ویگا نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
اینیمیشن
بہترین اینیمیٹڈ فلم میکسیکو کے ایک تہوار پر بنائی گئی فلم ’ کو کو‘ قرار پائی۔
جرمن فلمساز
جرمن فلمساز گیئرڈ نیفزر کو بلیڈ رننر2049 کے لیے بہترین ویژوئل ایفیکٹس کا آسکر دیا گیا۔
جنسی استحصال اور امتیازی سلوک
اس تقریب میں فلمی صنعت میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک اور جنسی استحصال کا موضوع چھایا رہا۔ گولڈن گلوب ایوارڈز کے موقع پر زیادہ تر خواتین ستاروں نے غیر اخلاقی جنسی رویے کے خلاف سیاہ لباس پہن کر احتجاج کیا تھا تاہم آسکر کے دوران ایسی کوئی تحریک دکھائی نہیں دی۔