آسیہ بی بی کی رہائی، پاکستان بھر میں مظاہرے شروع
31 اکتوبر 2018پاکستانی سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی سزائے موت ختم کرنے کا فیصلہ سامنے آتے ہی مشتعل افراد سڑکوں پر نکل آئے اور جلاؤ گھیراؤ شروع کر دیا۔ بتایا گیا ہے کہ مظاہرین نے دارالحکومت اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں نظام زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس احتجاج میں مختلف مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
ان مظاہروں میں علامہ خادم حسین رضوی کی تحریک لبیک پاکستان پیش پیش ہے۔ رضوی نے آسیہ بی بی کی سزائے موت ختم کرنے والے تمام ججوں کے لیے موت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تفصیلی فیصلہ بدھ اکتیس اکتوبر کو سنایا۔
حکومت اس صورتحال میں فوج کو تعینات کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے کیونکہ پولیس کو مظاہرین کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ اس احتجاج کی وجہ سے پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
آسیہ بی بی پر 2009ء میں پیغمبر اسلام کی توہین کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ متعدد یورپی ممالک کی جانب سے آسیہ بی بی کے حق میں بیان دیے گئے تھے۔ صوبہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کو بھی آسیہ بی بی کی حمایت کرنے کی وجہ سے ان کے اپنے ہی محافظ اور پنجاب پولیس کے ملازم ممتاز قادری نے قتل کر دیا تھا۔
ممتاز قادری کی سزائے موت کے بعد ہی خادم حسین کی تحریک لبیک پاکستان ابھر کر سامنے آئی تھی۔