’آنے فرانک کے نام پر ٹرین کا نام، یہودی قتل عام کی یاد تازہ‘
31 اکتوبر 2017نیوز ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق ’آنے فرانک فاؤنڈیشن‘ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے ،’’ ٹرین کا نام رکھے جانے کا فیصلہ متنازعہ ہے۔ ٹرین اور آنے فرانک کے نام کا ملاپ دوسری عالمی جنگ میں یہودیوں کے قتل عام اور ان کی ملک بدریوں کی یاد تازہ کر دیتا ہے۔‘‘
دوسری عالمی جنگ کے دوران آنے فرانک اور اس کے خاندان نے ایمسٹرڈیم کے ایک گھر کے بیرونی رہائشی حصے میں پناہ لی تھی۔ اس وقت جرمنی نے ہالینڈ پر قبضہ کیا ہوا تھا۔ یہ لوگ ملک بدری اور گرفتاری سے بچتے رہے لیکن اگست 1944 میں آنے اور اس کی بہن کو بیرگن بیلسن بھیج دیا گیا تھا۔
تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ پندرہ سالہ آنے فرانک سن 1945میں بیرگن بیلسن اذیتی مرکز میں پھیلنے والی ٹائیفائڈ بخار کی وبا کی لپیٹ میں آ کر ہلاک ہو گئی تھی۔ اُس نے جون سن 1942 سے لے کر اگست سن 1944کے دوران اپنے خاندان کے ہمراہ روپوشی کے ایام کو اِس ڈائری میں لکھا تھا۔ یہ ڈائری سب سے پہلے سن 1947میں اُس کے والد نے شائع کی تھی۔
ایمسٹرڈیم میں رہائش کے دوران آنے فرانک کی لکھی گئی ڈائری کو اس جنگ کی اہم ترین یاداشتوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
جرمنی کی سرکاری ریلوے کمپنی ’ڈوئچے بان‘ نے اپنی نئی تیز رفتار ٹرین ’آئی سی ای‘ کے لیے عوام سے نام تجویز کرنے کو کہا تھا۔ ناموں کی فہرست میں سے اولین نام چننے والی شخصیات میں دو تاریخ دان بھی شامل تھے جنہوں نے آنے فرنک کا نام ان انیس ہزار ناموں میں سے چنا جنھیں لوگوں کی جانب سے تجویز کیا گیا تھا۔
ڈوئچے بان نے اس فیصلے پر کی جانے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے،’’ ہماری نیت کسی بھی طرح سے آنے فرانک کی یادوں کے حوالے سے عوام کے احساسات کو تکلیف پہنچانا نہیں تھا۔ ڈوئچے بان تاریخ کے حوالے سے اپنے اوپر عائد ذمہ داری کو سمجھتا ہے اور اسی لیے آنے فرانک کا نام زندہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔‘‘
نازی رہنما گوئبلز کی سیکرٹری کا 106 برس کی عمر میں انتقال
آؤشوٹس میں ہزاروں یہودیوں کے قتل کا مقدمہ، تین جرمن جج تبدیل
ڈوئچے بان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اگر کسی کے جذبات اور احساسات مجروح ہوئے ہیں تو یہ ادارہ معافی کا خواستگار ہے۔ ڈوئچے بان کے مطابق ،’’ عوامی ردعمل کے نتیجے میں اس فیصلے کے حوالے سے یہودی تنظیموں کی شمولیت کے ساتھ فیصلے پر نظر ثانی کی جائے گی۔‘‘