اب یونان کی سب سے بڑی بندرگاہ کا باس چین ہے
31 اکتوبر 2022چین کی سرکاری شپنگ کمپنی کوسکو کی جانب سے جرمنی کی ہیمبرگ بندرگاہ پر ایک کنٹینر ٹرمینل میں اقلیتی حصص خریدنے کے بعد اس ملک میں بھی گرما گرم بحث جاری ہے۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ یونان کو ایسی کوئی تشویش نہیں ہے۔
یونانی حکومت نے 2011ء میں قرضوں کے بحران کے دوران یورپی کمیشن، یورپی مرکزی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے شدید دباؤ کے بعد ملک کی تقریباً تمام اہم بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کو غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت کرنا شروع کر دیا تھا۔ ایتھنز حکومت نے سن 2016 میں کوسکو کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے، جس کے تحت اس چینی کمپنی کو پیرایوس بندرگاہ میں دو تہائی اکثریتی حصص حاصل کرنے کی اجازت ملی۔
یونانی حکومت ابھی تک اپنی مرکزی بندرگاہ پر کوسکو کی کارکردگی سے مطمئن دکھائی دیتی ہے۔ چینی حکومت بھی اس بندرگاہ کو یورپ اور ایشیا کے مابین تجارت کے لیے انتہائی اہم خیال کرتی ہے۔ دوسری جانب چینیوں نے حقیقتاﹰ پیرایوس کو جدید بندرگاہ بنا دیا ہے۔
پیاس سے ترقی تک، پاکستانی بندرگاہ کی دبئی بننے کی خواہش
اب یہ مشرقی بحیرہ روم کی سب سے بڑی جبکہ یورپ کی ساتویں بڑی بندرگاہ ہے۔ ملازمتیں محفوظ ہیں اور کام کے حالات بھی بہتر ہیں۔ کوسکو یونانی 'لیبر لا‘ کے فریم ورک کے اندر رہ کر کام کرنے کی پابند ہے اور کم از کم تھیوری کی حد تک متعلقہ حکام کسی بھی وقت اس بندرگاہ کا معائنہ کر سکتے ہیں لیکن ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔ دوسری جانب اس بندرگاہ کی لیبر یونینز کام کے بہتر حالات کے لیے متعدد مرتبہ شکایت کر چکی ہیں۔ گزشتہ برس ایک مزدور ایک حادثے میں ہلاک ہو گیا تھا اور اس واقعے کے بعد سے ایسے مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔
چینی مصنوعات کے لیے ٹرانس شپمنٹ پوائنٹ
جب سے کوسکو نے یونان کی اس بندرگاہ پر قدم جمائے ہیں، چینی سرکاری کمپنی کے بحری جہاز یہاں زیادہ سے زیادہ سامان لا رہے ہیں۔ اب یہ بندرگارہ بحیرہ روم میں نقل و حمل کے اہم ترین مراکز میں سے ایک بن چکی ہے۔ دوسری یونانی بندرگاہوں کے لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ ان کا اس بندرگاہ کے ساتھ کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے۔ تاہم اس کا جنوب مشرقی بحیرہ روم کی دیگر بندرگاہوں یا تجارتی مراکز پر منفی اثر پڑا ہے کیوں کہ وہ کم اہم ہو چکے ہیں اور ان کی آمدنی بھی قلیل ہو چکی ہے۔
تو کیا یونانی بندرگاہ میں چینی سرمایہ کاری ایک رول ماڈل ہے؟ پیرایوس یونیورسٹی میں میری ٹائم اسٹڈیز کے پروفیسر کوسٹاس کلوموڈیس کے مطابق یہ ماڈل صرف اسی صورت کامیاب ہے اگر آپ کے پاس اپنی قومی بندرگاہ کی پالیسی کے لیے کوئی وژن یا پیسہ نہیں ہے۔ ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں ان کا وضاحت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بندرگاہوں کے حصص کی فروخت کے حوالے سے، جو ماڈل یونان کا ہے، وہ کسی دوسرے یورپی ملک میں نہیں ملتا۔
پیرایوس اور ہیمبرگ میں فرق ہے
پیرایوس کے زیادہ تر حصص کوسکو کو فروخت کر دیے گئے تھے۔ ابتدائی طور پر یہ 51 فیصد تھے لیکن اب یہ 67 فیصد ہو چکے ہیں۔ اس لیے اب یہ چینی شپنگ کمپنی بندرگاہ کے مستقبل کا فیصلہ کر سکتی ہے۔ پروفیسر کوسٹاس کلوموڈیس اس تناظر میں کہتے ہیں، ''پیرایوس بندرگاہ کو اس طرح فروخت کر دینا ایک المناک غلطی تھی۔‘‘ کیوں کہ ہیمبرگ کے برعکس پیرایوس اب براہ راست ایک تیسرے ملک یعنی چین پر انحصار کر رہی ہے۔
امریکہ اور دیگر ممالک کا حصہ
شمالی یونان میں الیکساندرو پولی کی اہم بندرگاہ کی بھی نجکاری ہونے والی ہے۔ یہ بندرگاہ امریکہ خریدنے کے لیے تیار بیٹھا ہے۔ یہ بندرگاہ پہلے سے ہی امریکی اسلحے کی ترسیل کے لیے ایک اہم مقام کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ پروفیسر کوسٹاس کلوموڈیس اس بندرگاہ کی نجکاری کے بھی خلاف ہیں۔ ان کے مطابق اس طرح یورپی یونین کے لیے جغرافیائی اہمیت کا حامل بنیادی ڈھانچہ کسی تیسرے ملک کے ہاتھ میں جا رہا ہے۔
پروفیسر کلوموڈیس کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کو اس حوالے سے واضح اور نئے قوانین مرتب کرنا ہوں گے، ''جیواسٹریٹیجک اہمیت کے حامل بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے تمام یورپی یونین میں ایک جیسے رہنما اصول ہونے چاہئیں۔‘‘
یونان پر قرضوں کا دباؤ اس قدر زیادہ تھا کہ یہ ملک اب تک اپنے 14 ایئر پورٹس بھی جرمن ٹرانسپورٹ کمپنی فراپورٹ کے حوالے کر چکا ہے اور ان میں تھیسالونیکی ایئرپورٹ بھی شامل ہے۔ فراپورٹ کمپنی اب یہ فیصلہ کر سکتی ہے کہ کس یونانی ہوائی اڈے کو سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور کس کو نہیں۔ اس حوالے سے اب یونانی حکومت کے پاس کوئی ایک اختیار بھی باقی نہیں بچا۔
تاہم چینی یا امریکی سرمایہ کاروں کے برعکس فراپورٹ ایک یورپی کمپنی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ کمپنی یورپ کے لیے کم از کم جغرافیائی سیاسی خطرہ نہیں ہے۔
یہ آرٹیکل جرمن زبان سے ترجمہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ: کاکی بیل
ترجمہ: امتیاز احمد / ع ص